آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

ایمرسن یونیورسٹی میں اقر باپروری اور کرپشن نے طلبہ کا مستقبل تاریک، تعلیمی نظام کا راز فاش کر دیا

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں کمپیوٹر سائنسز، سائبر سکیورٹی، اے ائی، ڈیٹا سائنسز، میں NACEAC ایکریڈیشن کے بغیر داخلے کر کے تقریبا تین ہزار طلبہ و طالبات کا مستقبل تاریک کر دیا گیا ایک تا 16 سکیل بھرتی کے خلاف قانون سٹیچوز اور سینڈیکیٹ کے فیصلے کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے خود ساختہ فرضی و من پسند سلیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی۔ جس سے ان بھرتیوں میں کرپشن اور اقربا پروری کے ذریعے میرٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے میرٹ کے خلاف تقرریاں کی گئیں اور انصاف کے لیے واویلا کرنے والے امیدواروں کی درخواستیں اخباروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔اسی طرح جن مضامین میں داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں پر 10 اور 11 جولائی کو غیر اقانونی و نا مکمل سلیکشن بورڈ کا انعقاد کر کے بھرتیاں کی گئیں جن کا مال کمانے کے علاوہ کوئی اور مقصد سمجھ سے بالاتر ہے ۔اور اب سنڈیکیٹ کمیٹی کو چکمہ دے کر ان کی غیر قانونی منظوری کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔ اس طرح گزشتہ نامکمل سلیکشن بورڈ منعقدہ 25, 23, 24 اکتوبر 2024 برائے بھرتی اسسٹنٹ رجسٹرار اور دیگر مضامین ایڈمن پوسٹیں اور لیکچرار پر رکروٹمنٹ پالیسی 2021 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ایک سیٹ کے مقابلے میں تمام امیدواروں کو بلایا گیا جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ اور اس میں سیکرٹری لا ممبر ہونے کے باوجود بھی خاموش تماشائی بنے رہے اس سلیکشن بورڈ میں واضح طور پر اقربہ پروری جانبداری اور من پسندی کا مظاہرہ کیا گیا۔جس میں ڈپٹی رجسٹرار سعید ناصر جو کہ خود سلیکشن بورڈ کا حصہ تھا اور تمام ڈاکومنٹس تیار کرنے سے لے کر ان کو فائنل سائن کروانے تک موجود تھے۔ اس نے اپنے سگے بھائی محمد اشفاق کو اسسٹنٹ رجسٹرار سلیکٹ کیا اس طرح وی سی اور رجسٹرار کے قریبی رشتہ دار نویرا نوید گجر اور زریاب بشیر گجر کو بھی سلیکٹ کیا گیا۔ جن کی بھرتی کا کیس عدالت عالیہ اور چانسلر افس میں زیر سماعت ہے۔یہ سب ہونے کے باوجود بھی حقائق کو مسخ کرتے ہوئے سینڈیکیٹ سے ایجنڈا منظور کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عدنان طاہر جو کہ ایچ ای ڈی کا ملازم ہے اور ایمرسن یونیورسٹی کے ساتھ اس کا کسی قسم کا تعلق نہ ہے اور تقریبا 60 کے قریب یونیورسٹی کے ملازم ہونے کے باوجود بھی موصوف کو یونیورسٹی میں 10 مختلف کمیٹیوں کا ہیڈ بنایا ہوا ہے۔ اور غیر قانونی طور پر ڈائریکٹر کیو ای سی بھی لگایا ہوا ہے۔موصوف عدنان طاہر نے بھی سابقہ سلیکشن بورڈ منعقدہ 23 24 اکتوبر 2024 میں انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ایچ او ڈی کے طور پر شرکت کی اور بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے اور اپنے تھرڈ ڈویژن بھتیجے ارسلان طاہر کو سلیکٹ کیا۔ اور ساتھ ساتھ وی سی کے رشتہ دار زرباب تور گجر کو بھی سلیکٹ کیا اور غیر قانونی طور پر دونوں کو پی ایچ ڈی میں بھی داخلہ دیا۔جو کہ وائس چانسلر رمضان گجر اور عدنان طاہر کے گٹھ جوڑ کو بھی ثابت کرتا ہے۔اسی طرح غیر قانونی رجسٹرار جو کہ ایک کلرک تھا اور غیر قانونی طور پر ایمرسن یونیورسٹی میں اپوائنٹ ہوا ھے۔اپنے اپ کو ہر فن مولا سمجھتے ہوئے اور سینڈیکیٹ کو چکمہ دیتے ہوئے اور سلیکشن بورڈ کی انکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے ایک سلیکشن بورڈ کے ممبر سابقہ وائس چانسلر ملتان کو مستقل ممبر ہونے کے باوجود جن کی معیاد مدت 2026 میں مکمل ہونا تھی ان کے بغیر ہی سلیکشن بورڈ منعقد کروا کر اپنے من پسند لوگوں کو سلیکٹ کر لیا۔ تقریبا تین ہزار سے زیادہ ائی ٹی کے طلبہ و طالبات کا مستقبل تاریک کر دیا۔ کمپیوٹر ایکریڈیشن ایجنسیNCEAC نے تمام پروگرام کی ایکریڈیشن کو ریجیکٹ کر دیا جس کا ثبوت ویب سائٹ پر موجود ہے،لیکن موصوف گجر وائس چانسلر اپنے ٹھیکیداری دماغ اور لالچی ذہن کا استعمال کرتے ہوئے مزید کمپیوٹر ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کرنے پر بضد ہیں۔اور مختلف بہانوں سے پیسے کمانے کے طریقے سوچ رہے ہیں۔اسی طرح یونیورسٹی میں سپورٹس انچارج ڈاکٹر عمران سپرا جو کہ نیشنل ایتھلیٹ بھی ہے اور اب کوچ بھی موجود ہے۔ اس کے باوجود کالج کے ایک ریٹائرڈ ڈی پی کو بوگس بنیادوں پر جعلی ٹینڈر سے 2 لاکھ ماہانہ پر کنسلٹنٹ رکھے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے اور موصوف کا بیٹا واصف شیروانی جعلی کمپنی بنا کر سپورٹس کی تمام غیر معیاری چیزیں دگنی، چگنی قیمت پر مہیا کرتا ہے جب اس سلسلے میں یونیورسٹی ترجمان ڈاکٹر نعیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ پریکٹس بہت سی یونیورسٹیوں میں ہو رہی ہے،ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے فیکلٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے پروگرامز کے لیے نیشنل کمپیوٹر ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل (NCEAC) کا زیرو وزٹ ہو چکا ہے۔ اس دوران کونسل کی جانب سے کچھ تقاضے اور مشاہدات سامنے آئے تھے، جن پر بڑی حد تک عملدرآمد مکمل کر لیا گیا ہے، اور باقی رہ جانے والے نکات بھی جلد مکمل کیے جا رہے ہیں۔ہمیں اُمید ہے کہ NCEAC کا باقاعدہ وزٹ بھی جلد متوقع ہے۔ واضح رہے کہ ایکریڈیشن اور اپروول ایک مرحلہ وار اور طویل عمل ہوتا ہے، جس میں معیار، سہولیات، تدریسی عملے اور دیگر پہلوؤں کی باریک بینی سے جانچ کی جاتی ہے۔ ادارہ اس عمل کو سنجیدگی سے لے کر تمام تقاضے پورے کر رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں