آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

ایمرسن: وی سی و رجسٹرار کا گٹھ جوڑ، ظفر شیروانی 2 لاکھ پر غیر قانونی سپورٹس ایڈوائزر بھرتی

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کالج کیڈر کے سپورٹس ٹیچر ظفر شیروانی کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ روپے تنخواہ پر سپورٹس ایڈوائزر تعینات کر دیا جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر پرچیز ڈاکٹر ہمایوں نے اعتراض کیا کہ ظفر شیروانی کو سپورٹس ایڈوائزر کے طور پر تعینات کرنا خلاف قانون ہے کیونکہ گورنمنٹ پنجاب کے قوانین کے مطابق ظفر شیروانی پنشن یا ایڈوائزری کی تنخواہ میں سے کوئی ایک لے سکتے ہیں جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان اور غیر قانونی طور پر تعینات ہونے والے رجسٹرار محمد فاروق نے ڈپٹی ڈائریکٹر پرچیز ڈاکٹر ہمایوں کی شدید سرزنش کی۔ یونیورسٹی رجسٹرار محمد فاروق کے غیر مناسب رویے کے خلاف ڈاکٹر ہمایوں نے سینئر پروفیسرز کی میٹنگ بلا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور کہا کہ رجسٹرار وائس چانسلر آفس کا کسٹوڈین ہوتا ہے نہ کہ اس کے پاس کوئی انتظامی اختیارات نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ ظفر شیروانی تعلیمی حلقوں میں ڈیل ماسٹر کے طور پر پہچانے جاتے ہیں اور ان کے بیٹے واسع شیروانی نے ایک کمپنی بنائی ہوئی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے لئے ماہانہ لاکھوں روپے کے مختلف سامان کی خریداری اسی کمپنی کے ذریعے کرتی ہے۔ یونیورسٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق ظفر شیروانی طے شدہ کمیشن یونیورسٹی انتظامیہ کو دیتےہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ نئے تعینات ہونے والے غیر قانونی سپورٹس سپروائزر محمد اشرف نے بھی ظفر شیروانی نے بھی کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ ظفر شیروانی کی تعیناتی غیر قانونی ہونے کی وجہ سے ریزیڈنٹ آڈیٹر ظفر بلوچ نے ظفر شیروانی کو تنخواہیں جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا بعد ازاں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان کے دباؤ پر چھ ماہ بعد ظفر شیروانی کو تنخواہیں بھی جاری کی گئیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ظفر شیروانی کو ایک ٹینڈر کے ذریعے ایک لاکھ 62 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر سپورٹس ایڈوائزر بھرتی کیا گیا تھا۔ ٹینڈر کے ذریعے اشیاخریدی جاتی ہیں ملازمین کی یونیورسٹی میں بھرتیاں نہیں کی جا سکتی اس لحاظ سے یہ ایک انوکھی بھرتی ہے۔ وائس چانسلر کی نواز ی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے ایک لاکھ 62 ہزار روپے پر ظفر شیروانی کو بھرتی کر کے چند ہی ماہ میں ان کی تنخواہ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے دو لاکھ روپے کر دیا۔ ظفر شیروانی مقامی کالج کے ریٹائر ایسوسی ایٹ پروفیسرہیں اور وہ ایم فل بھی نہیں ہیں۔ اس طرح موصوف کی یونیورسٹی میں تعیناتی کسی بھی قانون کے تحت ہو ہی نہیںسکتی۔

رمادا ہوٹل میں ظفر شیروانی کی جانب سے وی سی ڈاکٹر رمضان اور رجسٹرار محمد فاروق کو دیئے جانیوالے کھانے کی تصاویر

شیئر کریں

:مزید خبریں