آج کی تاریخ

ایمرسن میں میرٹ کا قتل عام، اسلم شاد کے3 بچے، 2 بھائی، ایک بہن بھرتی

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کا سلیکشن بورڈ 10اور11 جولائی کو ہونے والا آؤٹ ہو گیا ۔ہمیشہ کی طرح وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر نے میرٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے مبینہ طور پر رشوت، جانبداری ، گجر کریسی اور منظور نظر لوگوں کے لیے بھرتیوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ۔غیر قانونی رجسٹرار محمد فاروق ایمرسن یونیورسٹی کو سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ریاض الحق طارق کی طرح سرگودھا یونیورسٹی کے نقش قدم پر چلانے لگے ۔ ذہانت اور میرٹ صرف اور صرف ایک گھر تک محدود ہو کر رہ گئی۔زکریا یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسر اسلم شاد جو کہ خود ایک داستان ہیں اور ان کی اپنی بے شمار اقربا پروری ،جانبداری اور بغیر ریسرچ ترقی کے تمام چیزوں کی کہانیاں زکریا یونیورسٹی کی بنیادوں میں دفن ہیں۔انکے تین بچے، دو بھائی اور ایک بہن ایمرسن یونیورسٹی میں سلیکٹ کر لیے گئے۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فی سیٹ ریٹ مبینہ طور پر 22 لاکھ سے 15 لاکھ تک رہا۔ سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ریاض الحق طارق نے مڈل مین کا کردار ادا کرتے ہوئے رجسٹرار محمد فاروق اور وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان سے پروفیسر اسلم شاد سے معاملات طے کرانے میں اپنا کردار ادا کیا ۔سابقہ سلیکشن بورڈ منعقدہ اکتوبر 2024 میں اسلم شاہد کی بیٹی میمونہ اسلم کو لیکچرر بائیو کیمسٹری بی پی ایس 18 میں سلیکٹ کیا گیا۔حتیٰ کہ اس کے مقابلے میں متعدد امیدوار قابلیت میں اس سے آگے تھے۔واضح رہے کہ میمونہ اسلم نے اپنے والد کی زیر نگرانی ایم فل زکریا یونیورسٹی میں فور بائی فور سی جی پی حاصل کر کے ایم فل مکمل کیا تھا۔ اسلم شاد کا بیٹا عماد اسلم ،اس نے بی ایس سول انجینئرنگ کی ڈگری زکریا یونیورسٹی میں میرٹ کے برعکس داخلہ لے کر حاصل کی تھی موصوف کے ایف ایس سی میں 61 پرسنٹ نمبر تھے۔موصوف کو پیسے کی چمک کے ساتھ ایمرسن یونیورسٹی میں ہی وائس چانسلر اور غیر قانونی رجسٹرار کی ملی بھگت سے سفارش اور مبینہ طور پر پیسوں کے عوض اسسٹنٹ انجینئر بی پی ایس 17 سکیل سلیکٹ کر لیا گیا۔اسلم شاہد کے تیسرے بیٹے محمد سعد اسلم کو موجودہ سلیکشن بورڈ جو کہ 10، 11 جولائی کو 2025 میں منعقد ہوا اس میں اسے لیکچرار پولیٹیکل سائنس بی پی ایس 18 سلیکٹ کر لیا گیا۔سلیکٹڈ امیدوار کی بیچلر کی ڈگری میں تھرڈ ڈویژن ہے اور اس نے بھی سرگودھا یونیورسٹی سے ماسٹر ان پولیٹیکل سائنس کیا ہوا ہے۔ان تمام سلیکشن کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر کے سہولت کار زکریا یونیورسٹی لودھراں کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شبیر گجر نے بھی اپنے کردار ادا کیا ہے ۔سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تمام ذہانت ایک ہی گھر میں موجود ہے۔ صرف ایک ہی گھر کے تمام بچوں کو ایمرسن یونیورسٹی میں سلیکٹ ہونا ہے اور کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔کوئی امیدوار میرٹ پر آتا ہے اور پیسے نہیں دے سکتا تو کیا وہ سلیکٹ نہیں ہو سکتا ۔یہ سلیکشن بورڈ سلیکشن کمیٹی اور وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان گجر کی گجر کریسی کی واضح مثال ہے اور اس پر سوالیہ نشان بھی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں