ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر میزائل اور فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق ایران نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر بڑے پیمانے پر میزائل داغے ہیں، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن بجنے لگے، شہری شدید خوف میں مبتلا ہو گئے۔
حملے کے بعد تل ابیب میں زوردار دھماکوں سے آسمان دھوئیں سے بھر گیا، جبکہ حیفہ، بیت المقدس اور تل ابیب میں خوف کا عالم طاری ہے۔ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات بشمول ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا۔
ادھر اسرائیل نے بھی ایرانی حملوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ ایران کے جنگی طیارے شمالی اسرائیل کی حدود میں داخل ہوئے ہیں۔ تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی گئیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے عندیہ دیا ہے کہ ایران کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے کے تمام امکانات زیر غور ہیں۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملہ ممکن ہے، جس سے خطے میں تناؤ مزید بڑھ چکا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ حیفہ میں اسرائیل کا آئل ڈپو تباہ ہوگیا، جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 10 ہلاکتیں اور 200 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 35 شہری لاپتہ بھی ہیں۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل نے تہران میں وزارت دفاع سمیت کئی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق انہوں نے تہران میں موجود کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز اور اسلحہ ڈپوؤں کو بھی تباہ کیا ہے۔
اسرائیل نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اس کے حملوں میں پاسداران انقلاب اور ایرانی افواج کے 20 سے زائد اعلیٰ فوجی کمانڈر ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم ایران کی جانب سے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی گئی۔
ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے حملے نہ روکے تو ایران مزید سخت ردعمل دے گا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے متعدد جوہری پروگرامز اور عسکری اہداف پر حملے کیے ہیں۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ کشیدگی کم کرنے کا ابھی موقع موجود ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے یمن میں حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم اس پر حوثی قیادت نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔
اسرائیلی فوج نے میڈیا کو کئی متاثرہ علاقوں کی رپورٹنگ سے بھی روک دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کا ایران پر حالیہ حملے سے کوئی تعلق نہیں، تاہم اگر ایران نے امریکہ یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو اسے ایسا جواب دیا جائے گا جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھا ہو۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر دونوں فریق سنجیدہ ہوں تو وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروا سکتے ہیں۔
خطے میں اس وقت صورتحال نہایت کشیدہ اور غیر یقینی ہے، عالمی برادری صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے مذاکرات کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔
