آج کی تاریخ

ایران کاانتقام

اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ اور پھر ایران کا بھرپور جواب، اس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ایرانی ایک دلیر قوم ہیں، ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا کی بڑی طاقتیں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہوں، اسے اسلحہ سمیت ہر طرح کی طاقت فراہم کرکے بدمست ہاتھی بنا دیا گیا ہو اور پھر فلسطین کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے باوجود پوری اسلامی دنیا میں صرف ایران نے ہی آواز بلند کی ہے، اسکو ہم دلیری ہی تو کہیں گے، ایران کی جانب سے چند ماہ پہلے بھی اسرائیل پر حملہ کیا گیا، گو کہ ایران اپنے حملے میں اسرائیل کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکا مگر اسکو یہ دکھا دیا ہے کہ ہم صرف گرجتے ہی نہیں ضرورت پڑنے پر برستے بھی ہیں۔۔
ایران نے یہ جواب اسرائیل کو اس وقت دیا ہے جب اسکی ٹاپ عسکری لیڈرشپ شہید ہوچکی تھی، کئی میزائل اڈوں کو نشانہ بنایا جاچکا تھا، نیوکلئیر پلانٹس اور سائنسدانوں پر نشانے لگائے گئے ہوں، جبکہ اسرائیلی دعوے کے مطابق ایران فوج کے سربراہ چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری بھی شہید ہوچکے تھے، ایرانی قوم اس اچانک حملے پر حیران اور پریشان تھی، برقت فیصلے لینے کے لئے عسکری قیادت موجود نہ تھی مگر سلام ہے ایرانی قوم کو کہ ایسے وقت میں ایک سپر پاور کے لاڈلے بچے کو نہ صرف تھپڑ مارا، سبق سکھایا بلکہ اسے رونے پر مجبور بھی کیا اور پھر ایرانی قوم نے جس طرح سڑکوں پر نکل کر جشن منایا وہ قابل دید منظر تھا، دوسری جانب طاقت کے زعم میں ہوش و ہواس کھونے والے اسرائیل کی تمام عوام اپنے بنکرز میں چھپ کر جان بچانے کی فکر کررہے تھے،
ایران نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ ہمارا اگلا جواب حیران کن ہوگا، یقینی طور پر ایران کے پاس ایسے میزائل ہیں جو دنیا کو حیران رکھنے کے لئے کافی ہیں مگر انکا استعمال کب اور کہاں کرنا ہے یہ فیصلہ حالات پر منحصر ہوگا، صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان بھی کیا اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ وہ اس حملے میں شامل نہیں ہیں، لیکن امریکی طیارے ایرانی حملوں کو روکنے کے لئے سرگرم بھی ہیں، امریکہ کی یہ دہری پالیسی پاک بھارت جنگ کے موقع پر بھی نظر آئی پہلے دن امریکہ نے کہا کہ یہ دونوں کا اپنا معاملہ ہے مگر جب صورتحال بھارت کے خلاف گئی تو امریکہ درمیان میں گھس پڑا اور فوری جنگ بندی کے لئے رابطے شروع کردئے، یہود اور ہنود بنیادی طور پر ایک بزدل قوم ہے، سننے میں آیا یے کہ نیتن یاہو ایرانی حملوں کے وقت ملک چھوڑ کر چلے گئے، گو کہ سرکاری سطح پر اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی مگر ایسی بزدل قوم سے اور کیا توقع رکھی جاسکتی ہے۔
اس وقت ایران کے حامی ممالک یہ توقع کررہے ہیں کہ ایران فوری پر ایٹمی دھماکے کردے، اگر ایسا ہوگیا تو بزدل دشمن جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گا، کئی دہائیوں سے ایرانی قوم نے بیرون پابندیوں کے باوجود صرف اپنے بل بوتے پر خود کو کھڑا کیا اور ترقی کی جانب بڑھے، اگر ایسے حالات میں کوئی اور ملک ہوتا تو شائد وہ سروائیو نہ کرپاتا مگر ایران نے ایسا کردکھایا، اب ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی طرف پیشقدمی انکی دلیر قوم ہونے کا ایک اور ثبوت بھی یے کیونکہ امریکہ نے ایران کو ایٹمی طاقت حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کرڈالی بالآخر اسکو اسرائیل کے زریعے حملہ کروانا پڑا
موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ میں پاکستان نے جس طرح ایران کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اسرائیلی حملے کی مزمت کی ہے وہ ایک مثبت عمل ہے، پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہیں دونوں کو اکٹھا ہونا پڑے گا، نیتن یاہو نے ایک واضح بیان میں کہا تھا کہ ایران کے بعد اگلا نشانہ پاکستان ہوگا، اس سے قبل عراق کے ایٹمی پلانٹس تباہ کرنے کے لئے امریکہ نے حملہ کیا، اب ایران پر حملہ اسرائیل کے زریعے ہوا اور اسکے بعد صرف پاکستان ہی واحد وہ ملک رہ جائے گا جس کے پاس ایٹمی قوت ہے، جو یہود و ہنود کو طرح چبھ رہی ہے اور یقینی طور پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خاتمے کے لئے منصوبہ بندی کی جاتی رہی یے مگر اللہ پاک نے وطن عزیز کو اس قوت سے نوازا، اب اگر ایران اور پاکستان دونوں اکٹھے ہوتے ہیں تو یہ دونوں کے فائدے میں ہے کہ ایک جانب چین پاکستان کے ساتھ کھڑا اور دوسری جانب پاکستان ایران کو اپنے ساتھ ملا تو دنیا کے حالات یکسر بدل جائینگے، دونوں ممالک کی عوام اور حکومت کو اس پر سوچنا ہوگا آپس کی تلخیاں ختم کرکے قریب آنا ہوگا ایران کو بھی یہ بات اب سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت سے زیادہ پاکستان اسکا اچھا دوست بن سکتا ہے، یقینی طور پر ایسا وقت ضرور آئے گا کہ دونوں ملک اکٹھے ہونگے، کیونکہ دونوں کے دشمن ایک ہی ہیں،
بھارت اپنی سازش کے زریعے ایران کو پاکستان کے خلاف ابھارتا رہا ہے کلبھوشن یادو کا معاملہ سب کے علم ہے، ایران پاکستان بارڈر ایریاز میں جس طرح بی ایل اے کو سرگرم رکھا گیا ہے اور پھر بلوچستان اور ایران میں را سرگرم ہے اب ایران کو یہ بھی کلئیر ہو جانی چاہئے کہ پاکستان اسکا دشمن نہیں، ایران کے اندر را کے ایجنٹ اسرائیل کی مدد کررہے ہیں اور انکی مدد سے ہی اسرائیل نے ٹاپ ملٹری لیڈرشپ کو نشانہ بنایا، ایران کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہوگا ، آپس کی غلط فہمی کو بھی ختم کرنا ہوگا جو دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند ہے ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں