امریکہ کے ایران پر حالیہ فضائی حملوں کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی اور سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
آسٹریلیا نے اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی براہ راست تائید نہیں کی، تاہم ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے: “ہم صدر ٹرمپ کے اس بیان پر توجہ دے رہے ہیں کہ اب وقت امن کا ہے۔ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ تمام فریقین کشیدگی سے گریز کرتے ہوئے مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے کو اختیار کریں۔”
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے بھی امریکی حملوں پر اپنی فکرمندی ظاہر کی، مگر انہوں نے کسی ملک کی مذمت نہیں کی۔
انہوں نے کہا: “خطے میں مزید کشیدگی روکنا نہایت ضروری ہے۔ نیوزی لینڈ تمام سفارتی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور تمام فریقوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مکالمے کی طرف لوٹیں۔ پائیدار حل صرف بات چیت سے ممکن ہے، فوجی طاقت سے نہیں۔”
یہ محتاط ردعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مغربی اتحادی ممالک مشرق وسطیٰ میں مزید بدامنی سے گریز کے خواہاں ہیں۔
