تہران : ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے جوہری مذاکرات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو “غلط اور گمراہ کن” قرار دیا ہے۔
خامنہ ای نے کہا کہ امریکی صدر کا یہ دعویٰ کہ “انہوں نے ایران کی جوہری صلاحیت تباہ کر دی ہے” محض ایک خواب ہے۔ اُن کے بقول، “ایران کی جوہری صنعت اپنی پوری قوت کے ساتھ موجود ہے، امریکی صرف خواب دیکھ سکتے ہیں۔”
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، خامنہ ای کے یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے پانچ ادوار مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ مذاکرات اُس فضائی کشیدگی کے بعد ختم ہوئے جن میں امریکی اور اسرائیلی افواج نے مبینہ طور پر ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
سپریم لیڈر نے ٹرمپ کی بطور “ڈیل میکر” شہرت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ “دباؤ کے ذریعے حاصل کیا گیا کوئی معاہدہ ڈیل نہیں بلکہ دھونس اور غنڈہ گردی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران اپنے جوہری معاملات میں کسی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا، اور امریکہ کا رویہ نہ صرف جابرانہ بلکہ عالمی قوانین کے منافی بھی ہے۔
دوسری جانب ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے “انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی” (IAEA) کے ساتھ تعاون کا معاہدہ ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کے مطابق، یہ فیصلہ امریکہ اور مغربی طاقتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے جواب میں کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ تہران کا یہ اقدام عالمی سطح پر کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے اور واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔








