آج کی تاریخ

ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے جانشینی کا فیصلہ کرلیا، سیکیورٹی خدشات پر اہم اقدامات

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے موجودہ خطے کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر اپنے ممکنہ جانشین کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے تین علما کے نام تجویز کیے ہیں جو ان کے بعد سپریم لیڈر کی ذمہ داریاں سنبھال سکتے ہیں۔ حیران کن طور پر ان ناموں میں ان کے بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای شامل نہیں، حالانکہ وہ طویل عرصے سے اس عہدے کے لیے ممکنہ امیدوار سمجھے جا رہے تھے اور پاسداران انقلاب کے قریب بھی سمجھے جاتے ہیں۔ سابق صدر ابراہیم رئیسی بھی ممکنہ جانشین تصور کیے جا رہے تھے تاہم وہ 2024 میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے یہ فیصلہ اسرائیلی حملوں میں شدت اور امریکی دھمکیوں کے باعث کیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ امریکا یا اسرائیل ان کے قتل کی کوشش کرسکتے ہیں۔ ان خطرات کے پیش نظر خامنہ ای نے الیکٹرانک پیغام رسانی ترک کر دی ہے اور اب صرف ایک انتہائی قابل اعتماد مشیر کے ذریعے ہی پیغامات بھیجتے ہیں۔
سیکیورٹی وجوہات کے باعث ایرانی وزارت اطلاعات نے اعلیٰ حکام اور فوجی افسران پر موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم لیڈر ایران میں تمام اداروں کے سربراہ اور مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف ہوتے ہیں۔ اس حیثیت سے خامنہ ای گزشتہ 36 سال سے ملک کی اعلیٰ ترین شخصیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ انہیں معلوم ہے آیت اللہ خامنہ ای کہاں موجود ہیں اور وہ ایک آسان ہدف ہیں، تاہم فی الحال ان کے قتل کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی بھی سامنے آئی تھی جسے بعد میں ویٹو کر دیا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ خامنہ ای کا خاتمہ جنگ کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں