آج کی تاریخ

جامعات میں عارضی وائس چانسلرز کا پکا راج، سپیشل پاورز کا بے دریغ استعمال، ایچ ای ڈی رٹ چیلنج-جامعات میں عارضی وائس چانسلرز کا پکا راج، سپیشل پاورز کا بے دریغ استعمال، ایچ ای ڈی رٹ چیلنج-نشترہسپتال ایچ آئی وی معاملہ: وی سی سمیت ڈاکٹرز کو سزائوں کی منظوری-نشترہسپتال ایچ آئی وی معاملہ: وی سی سمیت ڈاکٹرز کو سزائوں کی منظوری-نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں غیر قانونی ترقی، محکمہ صحت رپورٹ پر سپیشل سیکرٹری کا انکوائری کا حکم-نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں غیر قانونی ترقی، محکمہ صحت رپورٹ پر سپیشل سیکرٹری کا انکوائری کا حکم-بہاولپور میں غیر قانونی اسلحہ ڈیلرز خوفزدہ، سی سی ڈی کریک ڈاؤن سے قبل گودام غائب-بہاولپور میں غیر قانونی اسلحہ ڈیلرز خوفزدہ، سی سی ڈی کریک ڈاؤن سے قبل گودام غائب-کچے کے ڈاکوؤں کے حملے، رحیم یار خان پولیس نے ایم-5 پر حفاظتی قافلے تعینات کر دیئے-کچے کے ڈاکوؤں کے حملے، رحیم یار خان پولیس نے ایم-5 پر حفاظتی قافلے تعینات کر دیئے

تازہ ترین

ایئر کنڈیشنر کی چھٹی! بجلی کے بغیر گھروں کو ٹھنڈا رکھنے والا نیا ماحولیاتی مواد تیار

ماہرین نے ایک نیا حیرت انگیز مواد ایجاد کیا ہے جو ایئر کنڈیشنر یا پنکھے کے بغیر گھروں کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ اس ایجادات سے توانائی کی بچت ممکن ہوگی اور یہ ماحول دوست متبادل بھی فراہم کرتا ہے۔
چین کی Dalian University of Technology اور امریکہ کی Pennsylvania State University کے ماہرین نے مشترکہ تحقیق کے دوران یہ مواد تیار کیا ہے۔ ان کا مقصد بڑھتی ہوئی گرمی کی لہر اور توانائی کے بحران کے دوران گھروں کو سستا اور پائیدار طریقے سے ٹھنڈا رکھنا تھا۔
یہ مواد Polymethyl Methacrylate (PMMA) پر مبنی ہے اور “Passive Radiative Cooling” کے اصول کے تحت کام کرتا ہے، یعنی دن کے وقت سورج کی حرارت کو روکتا ہے اور رات میں عمارت سے حرارت کو خلا میں خارج کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس کے استعمال سے بغیر بجلی کے درجہ حرارت تقریباً 8.4° سینٹی گریڈ (15.1°F) تک کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ مواد سستا اور موجودہ تعمیراتی ڈھانچوں میں آسانی سے شامل کیا جا سکتا ہے۔
ایئر کنڈیشنرز کے مقابلے میں یہ بجلی کی کھپت صفر رکھتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے باعث ماحول دوست بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی اور موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر اس قسم کے متبادل کی عالمی سطح پر ضرورت ہے۔
اگر یہ مواد بڑے پیمانے پر استعمال کیا جائے تو توانائی کی کھپت میں کمی اور گھریلو اخراجات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں تقریباً دو ارب افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ایئر کنڈیشننگ مہنگی یا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں۔ اس ایجاد کو “مستقبل کی کولنگ ٹیکنالوجی” قرار دیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں