ملتان (وقائع نگار) میت کی توہین، ایئر ایمرجنسی سروسز کے بلند بانگ دعوئوں کے باوجود کوڑے کے رکشے میں لاش کی منتقلی، پاکستان میں صحت کے شعبے کی بدحالی ایک بار پھر سامنے آ گئی جب ایک سرکاری ہسپتال سے میت کو ایئر ایمبولینس جیسی جدید سہولیات کے دعووں کے برعکس کوڑے کے رکشے میں منتقل کیا گیا۔ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت لاہور کے ایک بڑے ہسپتال میں پیش آیا جہاں لواحقین کی غیر موجودگی میں لاش کی آخری رسومات کے لیے اسے کوڑا جمع کرنے والے رکشے میں ڈال کر بھیجا گیا۔ذرائع کے مطابق مرحوم ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والا مریض تھاجو علاج کے دوران انتقال کر گئے۔ ہسپتال انتظامیہ نے ایمبولینس کی عدم دستیابی کا بہانہ بنایامگر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوڑے کے رکشے میں لاش کو بے توقیر طریقے سے رکھا گیا ہے۔ ایک شہری نے اس منظر کو دیکھ کر کہا: “زندہ انسانوں کو عزت نہیں دینی تو کم از کم میت کا احترام ہی کر لیں۔”یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صوبائی حکومت نے حال ہی میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کے دعوے کیے تھےجو دور دراز علاقوں سے مریضوں کو فوری منتقل کرنے کا وعدہ کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعوے کاغذی ہیں جبکہ زمینی سطح پر بنیادی سہولیات جیسے عام ایمبولینسز اور لاشوں کی مناسب نقل مکانی کا کوئی بندوبست نہیں۔محکمہ صحت کے حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، عوام کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات بار بار پیش آ رہے ہیں اور صرف انکوائریاں سے کچھ نہیں ہوتا۔یہ حادثہ پاکستان کے صحت کے نظام کی بدحالی کی عکاسی کرتا ہے، جہاں زندوں کو علاج میسر نہیں اور مردوں کو بھی عزت نہیں ملتی۔







