امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے پیش کیے گئے امن منصوبے پر حماس کو تین سے چار دن کے اندر جواب دینا ہوگا۔
یہ منصوبہ اسرائیل کی حمایت سے تیار کیا گیا ہے جس میں فوری جنگ بندی، 72 گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار غزہ سے انخلا شامل ہے۔
منصوبے کے مطابق جنگ کے بعد ایک عبوری اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کی سربراہی ڈونلڈ ٹرمپ خود کریں گے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ ساتھ عرب و مسلم ممالک نے اس تجویز کو مثبت قرار دیا ہے، تاہم حماس کی جانب سے باضابطہ ردعمل ابھی سامنے نہیں آیا۔
ٹرمپ نے ورجینیا میں فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “ہمیں صرف ایک دستخط چاہیے، اگر یہ نہ ہوا تو انہیں سخت نتائج کا سامنا کرنا ہوگا”۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس نے اپنی اندرونی اور بیرونی قیادت سے مشاورت شروع کر دی ہے جو وقت طلب عمل ہے۔ قطر نے بھی کہا ہے کہ وہ حماس اور ترکی کے ساتھ ملاقات کرے گا تاکہ اس منصوبے پر مزید بات آگے بڑھائی جا سکے۔
منصوبے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حماس مستقبل کی حکومت میں شامل نہیں ہوگی، تاہم جو افراد پرامن سیاسی کردار اپنائیں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔ اس ڈیل کے تحت اسرائیلی افواج کا تدریجی انخلا اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے اختتام کی صورت میں ہوگا۔
