آج کی تاریخ

اوچ پولیس نے اپنی عدالت لگا لی، طالبہ سمیت خواتین گرفتار، تشدد سے دہشتگردی کا مقدمہ

بہاولپور (کرائم سیل)سالہا سال سے ایک ہی ضلع کے مختلف تھانوں میں تعینات رہنے والے ایس ایچ اوز اور بااثر مقامی پولیس ملازمین جو اپنے ہی سرکل میں تعینات ہیں، نے اپنے سیاسی و سماجی رابطے اتنے مضبوط کر لیے ہیں کہ ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنا دینا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہاولپور میں تعینات ایماندار بااصول، میرٹ پسند ڈی پی او احسن اقبال بھی کئی واقعات میں مظلوموں کو انصاف دلانے اور ظالموں کے خلاف کارروائی کرنے میں بے بس، مجبور اور لاچار نظر آ رہے ہیں۔اسی طرح کا ایک واقعہ تھانہ اوچ شریف میں پیش آیا ہے جہاں پر بااثر پولیس ملازم نے قبضہ مافیا کے اہم ارکان کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے ایک مظلوم خاندان پر دہشت گردی اور سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کروا دیئے۔ متاثرہ خاندان کی خواتین جن میں ایک دسویں جماعت کی طالبہ بھی شامل ہے کونہ صرف گرفتار کروا کے تھانے میں تشدد کا نشانہ بنوایا گیا بلکہ مقدمے میں نامزد کرنے کے بعد انہیں جیل بھی بھیج دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اوچ شریف کے نواحی علاقے موضع محمد پور کے متاثرہ خاندان کے مطابق رات کے اندھیرے میں درجنوں پولیس اہلکاربغیر لیڈی پولیس کےگھروں میں زبردستی گھس آئے، خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا، ڈالوں میں پھینکا اور تھانے لے جا کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ گرفتار خواتین میں گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول اوچ شریف کی دسویں جماعت کی ایک طالبہ بھی شامل ہےجس کی عمر محض 16/17 سال بتائی گئی ہے۔متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے گھر میں توڑ پھوڑ کی، قیمتی سامان بشمول ٹریکٹر، موٹر سائیکل، موبائل فون، زیورات اور نقد رقم لوٹ لی۔ پولیس نے گھر کے مرد و خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور خواتین کو بالوں سے پکڑ کر جانوروں کی طرح گاڑیوں میں ڈال دیا۔ تھانے لے جا کر مزید تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں محمد شفیق کی بیٹی کی حالت بگڑ گئی اور اسے ہسپتال منتقل کیا گیا مگر ورثا سے ملاقات تک کی اجازت نہ دی گئی۔پولیس نے گرفتار خواتین پر 7 اے ٹی اے سمیت سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔ متاثرہ خاندان کے مطابق ایف آئی آر میں محمد شفیق اور اس کے بھائی محمد صدیق پر پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کے جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں، حالانکہ وقوعہ کے روز محمد شفیق کراچی میں موجود تھا اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ اسی طرح جس پولیس اہلکار شاہد کے دانت ٹوٹنے کا الزام محمد صدیق پر لگایا گیا، اس کے دانت دراصل جنوری میں ایک حادثے کے دوران ٹوٹے تھے جس کے ثبوت متاثرین کے پاس موجود ہیں۔متاثرہ خاندان نے الزام عائد کیا کہ قبضہ مافیا خواجہ مرید حسین اور اس کا داماد خواجہ نثار علی کئی سالوں سے ان کی قیمتی کمرشل جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ دھونس، دھاندلی اور پولیس کی مدد سے من گھڑت مقدمات درج کراتے رہے ہیں۔ ان کے 80 سالہ بزرگ والدین کو کئی بار حوالات میں ڈالا گیا، جو رواں سال کے آغاز میں دل برداشتہ ہو کر یکے بعد دیگرے وفات پا گئے۔ تعلیم یافتہ چچا بھی پولیس اور مافیا کے ظلم سے ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اب بیماری کے باعث بستر پر ہیں۔متاثرہ خواتین نے تھانہ اوچ شریف کے باہر اور علاقے میں شدید احتجاج کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اور قبضہ مافیا کی ملی بھگت سے وہ اپنے قدیمی گھروں سے بیدخل ہو چکے ہیں، اور اب خواتین کو نشانہ بنا کر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور آر پی او بہاولپور سے مطالبہ کیا کہ ایس ایچ او اوچ شریف سجاد سندھو کو فوری معطل کیا جائے۔بے گناہ دسویں جماعت کی طالبہ سمیت گرفتار خواتین کو فی الفور رہا کیا جائے۔قبضہ مافیا اور اس کے سہولت کار اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔دوسری جانب خواجہ مرید حسین نے اس حوالے سے کسی موقف دینے سے انکار کر دیاجبکہ خواجہ نثار علی سے رابطے کی کوشش بھی کامیاب نہ ہو سکی۔تاہم جب اس سلسلے میں موقف لینے کے لیے ترجمان ڈی پی او بہاولپور کے نمبر پر خبر بھیج کر محکمانہ موقف جانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے خبر دیکھنے کے باوجود کوئی جواب نہیں دیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں