اسلام آباد: امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم اور مؤثر شراکت دار قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے مثبت کردار کی دنیا بھر میں تعریف کی جا رہی ہے۔ جنرل مائیکل کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ داعش خراسان اس وقت دنیا کی سرگرم ترین دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہے، مگر پاکستان نے غیر معمولی شراکت داری کے تحت اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
جنرل کوریلا نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کی بدولت داعش خراسان کے درجنوں دہشت گرد مارے اور گرفتار کیے گئے جن میں تنظیم کے کم از کم پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو بھی اہم کامیابیاں دلائیں، جن میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور حوالگی نمایاں ہے۔
جنرل کوریلا نے انکشاف کیا کہ اس اہم گرفتاری کے فوری بعد چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے آگاہ کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان محدود مگر مؤثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد گروہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں متحرک ہے، اور پاکستان کی شراکت داری عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے لیے نہایت اہم اور مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔
جنرل کوریلا نے بتایا کہ 2024 کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں 1000 سے زائد دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً 700 سکیورٹی اہلکار اور شہری شہید اور 2500 زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں داعش خراسان کو بھاری نقصان پہنچا ہے جس کے باعث اس کی سرگرمیوں میں کمی آ چکی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ امریکا کو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوں گے، اور یہ کوئی ایسا دو ٹوک فیصلہ نہیں کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہ ہو۔
