اسلام آباد (ویب ڈیسک) امریکا کے معروف جریدے “فارن پالیسی” نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان کی مؤثر خارجہ پالیسی اور عسکری حکمتِ عملی کو سراہتے ہوئے ملک کو خطے کا نمایاں سفارتی فاتح قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ چند ماہ کے دوران عالمی سطح پر اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے نئی جہتیں متعارف کرائی ہیں، جنہوں نے دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ امریکا سے تعلقات کی بحالی، ترکی، ایران اور ملائیشیا کے ساتھ معاہدے، اور چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط نے پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کو ایک نئی بلندی عطا کی ہے۔
مزید یہ کہ سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہوا ہے، جس نے خطے میں نئی سفارتی لہر پیدا کی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کی نئی شروعات اس وقت ہوئیں جب پاکستان نے داعش خراسان کے ایک اہم دہشتگرد کو گرفتار کیا، جو کابل ایئرپورٹ حملے میں ملوث تھا۔
امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کے انسدادِ دہشتگردی تعاون کو “غیر معمولی اور مؤثر” قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی سے بھارت اور امریکا کے روابط میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے، جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تلخ گفتگو کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوئے۔
اسی دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر اور سابق صدر ٹرمپ کی دو گھنٹے طویل ملاقات نے پاک-امریکا تعلقات میں نئی گرمجوشی پیدا کی، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف کی مؤثر سفارتکاری اور غزہ امن کانفرنس میں شرکت نے پاکستان کے عالمی کردار کو مزید مضبوط بنایا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ دورِ حکومت میں ایک نمایاں تجارتی پیکیج حاصل کرکے سفارتکاری میں نئی مثال قائم کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی متوازن اور فعال خارجہ پالیسی کے باعث ایک امریکی کمپنی نے 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا ہے۔
“فارن پالیسی” کا کہنا ہے کہ پاکستان نے غیر نیٹو اتحادی ہونے کے باوجود امریکا، چین اور سعودی عرب کے ساتھ بیک وقت مضبوط تعلقات قائم رکھنے کی شاندار صلاحیت دکھائی ہے، جس کے باعث وہ عالمی سفارتی منظرنامے میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔







