آئرن ڈوم بے کار، اسرائیل بے بس! سوال یہ ہے: اب ایران کون سا ہتھیار نکالنے جا رہا ہے؟
جبکہ امریکہ نے بھی اپنا “مہلک تحفہ” تھما دیا …کیا جنگ کا دورانیہ طویل ہونیوالا ہے!ایران میں پھانسیاں شروع
13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے خطے میں باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ لیکن جس ردِعمل کی توقع کم تھی، وہ ایران نے چند ہی گھنٹوں میں دے ڈالا۔ دو سو سے زائد میزائل اسرائیل کی سرزمین پر برسے، اور نتیجہ؟24 سے زائد اسرائیلی ہلاک، 300 سے زائد زخمی اور اسرائیلی غرور خاک میں ملا دیا گیا۔ایرانی پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ اس بار صرف میزائل نہیں، بلکہ “ٹیکنیکل انٹیلیجنس” استعمال کی گئی۔
ایسا طریقہ اپنایا گیا کہ اسرائیل کے کئی دفاعی نظام خود ایک دوسرے کو نشانہ بنانے لگے!نتیجہ؟ زیادہ سے زیادہ ایرانی میزائل اپنے اہداف پر براہِ راست لگے۔اب ایران کیا داغے گا؟اب سب کی نظریں ایک سوال پر ٹکی ہیں:اگلا وار کون سا ہوگا؟کیونکہ پاسدارانِ انقلاب نے خبردار کر دیا ہے کہ اگلی کارروائیاں “شدید تر، مؤثر تر، اور تباہ کن” ہوں گی! اب یہاں ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیاہے:ایران پر حملے سے پہلے امریکا نے اسرائیل کو 300 ہیل فائر میزائلز خفیہ طور پر روانہ کیے!دو امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ یہ ترسیل مکمل رازداری میں کی گئی۔اور اس سے ایک بات صاف ہو گئی۔یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کا حصہ تھا جنگ کی تیاری پہلے سے مکمل تھی!
ہیل فائر میزائل کیا ہیں؟
یہ جدید ترین، لیزر گائیڈڈ، زمین پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگانے والے میزائل ہیں۔ڈریونز یا ہیلی کاپٹروں پر لگتے ہیں اور عام بمباری کے بجائے ایک خاص ٹارگٹ کو خاموشی سے ختم کرتے ہیں۔
کیا اسرائیل کی دفاعی دیواریں گر رہی ہیں؟ایرانی ہائپرسانک میزائل اسرائیل پر برس چکے ہیں۔10 افراد مارے گئے، 200 سے زائد زخمی۔لیکن اصل سوال یہ ہے:کیا اسرائیلی دفاعی نظام ان میزائلوں کو روک سکتا ہے؟ماہرین کہتے ہیں: نہیں!کیونکہ اسرائیل کا دفاعی نظام ہائپرسانک میزائلوں کے خلاف بنایا ہی نہیں گیا۔
اسرائیل کا دفاعی نظام بے بس؟
یہ جنگ اب صرف میزائلوں کی نہیں، ٹیکنالوجی اور حکمتِ عملی کی جنگ بن چکی ہے۔ایرانی حملوں نے دنیا کے جنگی کالجز میں نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔کیا روایتی دفاع اب بیکار ہو چکا ہے؟ تو پھر سوال یہ ہے، کارروائی کس کے خلاف ہونی چاہیے؟ایران نے ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے پر دستخط کیے۔IAEA انسپکٹرز کو اپنی تنصیبات دکھائیں۔اسرائیل نے ایسا کچھ نہیں کیا الٹا غزہ پر ایٹم بم کی دھمکی دے ڈالی۔
اب یہ جنگ صرف ایران اور اسرائیل کی نہیں یہ جنگ “قانون اور قانون شکنوں” کے درمیان ہے۔اور اگر آئرن ڈوم واقعی فیل ہو چکا ہے… تو دنیا کو اگلے مرحلے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
ایران کے پاس کتنے اور کیسے میزائل موجود ہیں؟ایرانی اسلحہ خانہ مغرب کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے۔بیلسٹک میزائل جو روایتی اور ایٹمی وارہیڈز لے جا سکتے ہیں، اب میدانِ جنگ میں ہیں۔یہ ہیں ایران کے وہ 9 میزائل جو اسرائیل تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں:
سیجل (Sejjil)
خیبر (Kheibar)
عماد (Emad)
شہاب-3 (Shahab-3)
غدر (Ghadr)
پایہ (Paveh)
فتح-2 (Fattah-2)
خیبر شکن (Kheibar Shekan)
حاج قاسم (Haj Qasem)
فی الحال ایران نے “عماد”، “غدر”، “خیبر شکن” اور ممکنہ طور پر “حاج قاسم” میزائل استعمال کیے ہیں جو ہائپرسانک رفتار سے دشمن کے دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے نشانہ لگاتے ہیں۔
