اسلام آباد: امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر ٹیرف کی شرح 10 فیصد کم کرتے ہوئے اب 19 فیصد مقرر کر دی ہے، جو کہ بھارت اور دیگر علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔
امریکا کی جاری کردہ تازہ فہرست کے مطابق بھارت پر 25 فیصد، جبکہ بنگلہ دیش، سری لنکا، ویتنام اور تائیوان پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس طرح پاکستان کو جنوبی ایشیا میں امریکا کی جانب سے سب سے زیادہ ترجیح حاصل ہو گئی ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ نئی ٹیرف پالیسی امریکی حکام کی متوازن سوچ کا مظہر ہے، جو پاکستان کو دیگر جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں ایک مضبوط مسابقتی مقام فراہم کرتی ہے۔ خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں برآمدات کو فروغ ملنے کی امید ہے۔
وزارت خزانہ نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد اس معاہدے کے تحت پاکستان امریکی منڈیوں میں اپنی موجودگی کو وسعت دے سکے گا۔ ذرائع کے مطابق اس ٹیرف کمی کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں 20 فیصد تک اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس ڈیل کے نتیجے میں امریکا کو بھی پاکستان میں نئی سرمایہ کاری پر ٹیکس ریایتوں کا فائدہ ملے گا۔ اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتیں، اور پاکستان کی مؤثر خارجہ پالیسی کا بھی اہم کردار ہے۔
علاوہ ازیں، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی امریکی حکام سے کامیاب ملاقاتیں بھی اس پیش رفت کا حصہ رہی ہیں۔
امریکا کی نئی ٹیرف فہرست کے مطابق جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد، ترکی اور اسرائیل پر 15 فیصد، کینیڈا پر 35 فیصد، جبکہ برطانیہ، برازیل اور فاک لینڈ آئی لینڈز پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔
پاکستان انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا جیسے ممالک کے ساتھ 19 فیصد ٹیرف کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔
