تحریر:میاں غفار
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملتان کے مقامی ہوٹل میں ایک معلومات کا گلدستہ لئے ہوئے ایک منظم اور جامع تربیتی ورکشاپ کا اخبار نویس حضرات اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ میڈیا پرسنز کیلئے اہتمام کیا گیا جس میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی اور بہت سے معاملات بارے بھر پور آگاہی ہوئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی میڈیا کوارڈینیٹر اور وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کی متحرک آفیسر قراۃ العین فاطمہ نے ملتان میں انتخابی عمل کی آگاہی اور میڈیا کی تربیت کے حوالے سے سوال جواب اور گفتگو کا ایک بھر پور سیشن منعقد کیا جس میں ملتان کے میڈیا سے تعلق رکھنے والے سینئرز اور رنرز اپ نوجوانوں نے بہت دلچسپی لی اور انتخابی عمل کے حوالے سے جہاں بہت سی غلط فہمیاں دور ہوئیں وہاں معلومات کا اضافہ بھی ہوا۔ اس ورکشاپ اور تربیتی سیشن سے یہ بھی آشکار ہوا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے جہاں اپنا ہوم ورک بھی تیزی سے مکمل کر رہا ہے وہاں شفافیت کے حوالے سے بھی بہت حساسیت رکھتا ہے کیونکہ اس طرح کی منظم تربیتی ورکشاپس اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آئیں۔اس ورکشاپ میں الیکشن کمشنر ملتان ریجن ندیم قاسم، الیکشن کمشنر ملتان ڈسٹرکٹ غلام عباس، ریجنل الیکشن کمشنر بہاولپور ڈویژ ن میاں شاہد، کلثوم معراج سمیت الیکشن کمیشن کے افسران اور عملے نے اس تربیتی سیشن کو کامیاب بنانے میں اپنا بھر پور حصہ ڈالا۔ اس ایک روزہ تربیتی سیشن جس کا عنوان ذمہ دارانہ رپورٹنگ برائے پرامن اور جامعہ انتخابات تھا جس میں پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن کی سطح پر میڈیا کی اہمیت اور رائے عامہ کے حوالے سے میڈیا کے کردار کو تسلیم کیا گیا ورنہ اس سے قبل کم از کم قومی و صوبائی اسمبلیوں کے علاوہ بلدیاتی انتخابات کو ملا کر درجن بھر انتخابات کی کوریج کا تو مجھے بھی ذاتی طور پر تجربہ ہو چکا ہے اس سے قبل کبھی بھی میڈیا کی تربیت کے حوالے سے کوئی ایسی منظم سرگرمی کبھی بھی دکھائی نہیں دی۔اس تربیتی ورکشاپ سے استاد محترم جناب شوکت اشفاق ریذیڈ نٹ ایڈیٹر روزنامہ پاکستان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ روایتی میڈیا کی جگہ اب ڈیجٹیل میڈیا نے لے لی ہے اور کوئی بھی خبر منٹوں میں دنیا بھر میں پہنچ جاتی ہے اسلئے آئندہ جب بھی الیکشن ہو گا الیکشن کمیشن کا براہ راست مقابلہ سوشل میڈیا ہی سے ہو گا اور انتخا بی عمل کے دوران سنسنی خیزی سے بچنے کیلئے اس نوعیت کی تربیتی ورکشاپس اور پروگرام ہو نے چاہئیں۔ تربیتی پروگرام میں اس کالم نگار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات والے دن صحافی حضرات کا پہلا ٹاکرا ہی پالنگ اسٹیشن کے داخلی دروا زے پر کھڑے اس پولیس اہلکار سے ہوتا ہے جس کی کسی بھی قسم کی تربیت نہیں ہوتی اور الیکشن والے دن کا آغاز ہی بدمزگی سے ہوتا ہے۔ دوسری طرف سب سے پہلے خبر بریک کرنے اور سب پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں ہمارا الیکٹرانک میڈیا بعض اوقات سنی سنائی بات یا افواہ کو بھی خبر بنا دیتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مصد قہ خبر تو انتخابی پراسس کی تکمیل کے بعد ہی مل سکتی ہے۔ ریجنل الیکشن کمشنر ملتان ریجن چوہد ری ندیم قاسم نے خوبصورت انداز میں اپنا نقطہ نظر بیان کیا اور کہا کہ میڈیا انتخابی عمل میں سب سے بڑا سٹیک ہولڈر ہے جو کہ صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد کے سارے عمل میں نمایاں کردار رکھتا ہے اور اس طرح کے پروگرام میڈیا کے لئے بھی جہاں رہنمائی کا باعث بنتے ہیں اہاں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی آگاہی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی معلومات کے لئے ایک مربوط اور فعال میڈیا سیل قائم کر چکا ہے جس کی کوارڈینیشن کے لئے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی متحرک آفیسر اور الیکشن کمیشن کی ترجمان قراۃ العین فاطمہ کو ذمہ داریاں سو نپی گئی ہیں۔ اس تربیتی ورکشا پس سے یہ ابہام بھی کسی حد تک دور ہوا کہ الیکشن کا انعقاد فی الحال ممکن نہیں والی بات بہت حد تک ڈس انفارمیشن کہلائی جا سکتی ہے کیونکہ جس طرح سے سیاسی جوڑ توڑ اور توڑ پھوڑ کا مسلسل عمل جاری ہے گماں یہی ہے کہ کسی بھی وقت الیکشن کا اعلان ہو سکتا ہے، رہا الیکشن کمیشن کا معاملہ تو اُس کا پری الیکشن شکست و ریخت اور امیدواروں کی آنیوں جانیوں سے دور کا بھی واسطہ نہیں لہٰذا ابھی تک یقین کے ساتھ یہی کہا جا سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن اخلاص کے ساتھ اپنی تیاریاں کر رہا ہے۔