اسلام آباد: پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے ملک بھر کی اسپورٹس فیڈریشنز کے لیے نئے اصول و ضوابط جاری کر دیے ہیں، جو فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ یہ قوانین نیشنل اسپورٹس پالیسی 2005 کے تسلسل میں بنائے گئے ہیں اور چھ بنیادی نکات اور چوبیس ذیلی شقوں پر مشتمل ہیں۔ فیڈریشنز کو ان قوانین کے مطابق اپنی تنظیمی ساخت کو ڈھالنے کے لیے 90 دن کی مہلت دی گئی ہے۔
نئے ضوابط کے مطابق فیڈریشنز میں سب سے اعلیٰ عہدہ صدر کا ہوگا، جبکہ چیئرمین، سی ای او یا کسی بھی متبادل عہدے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ کسی بھی شخص کے لیے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے، اس عمر کو پہنچنے پر عہدہ خود بخود ختم تصور ہوگا۔ ایک فرد ایک وقت میں صرف ایک فیڈریشن میں ہی عہدہ رکھ سکے گا۔
عہدیداران زیادہ سے زیادہ دو مدتوں تک یعنی 4، 4 سال کے لیے خدمات انجام دے سکیں گے۔ کوئی بھی عہدیدار اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے کے بعد دوبارہ نچلے درجے کے عہدے کے لیے الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔ دوران مدت اگر کوئی عہدہ خالی ہو جائے تو اسے الیکشن کے ذریعے پُر کیا جائے گا، جو بقیہ مدت شمار ہوگی اور کل آٹھ سالہ حد میں شامل کی جائے گی۔
ان قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ڈی جی اسپورٹس بورڈ تحقیقات کرنے کا اختیار رکھتا ہے، اور خلاف ورزی ثابت ہونے پر 4 سے 6 سال کی پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ اس دوران نہ تو کسی مالی امداد، گرانٹ، سہولت یا مشاورتی کردار کا فائدہ اٹھایا جا سکے گا اور نہ ہی کوئی رکنیت رکھی جا سکے گی۔
مسلسل خلاف ورزی کی صورت میں ڈی جی حکومت کو تاحیات نااہلی سمیت دیگر قانونی یا انتظامی کارروائی کی سفارش بھی کر سکتا ہے۔
اسپورٹس بورڈ پابند ہوگا کہ وہ نااہل افراد کی فہرست ویب سائٹ پر شائع کرے۔ متاثرہ افراد اپنے خلاف فیصلے پر پینل آف ایڈجوڈیکیٹر میں تحریری اپیل دائر کر سکتے ہیں، جو “کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس ان اسپورٹس” کے تحت نمٹائی جائے گی۔ اگر کسی فیڈریشن نے ان قوانین کی تعمیل نہ کی تو اس کی رجسٹریشن منسوخ اور فنڈنگ بند کی جا سکتی ہے۔
