آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی کابینہ کو توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ یہ نوٹس اس وقت دیا گیا جب حکومت نے کیس کی رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق کی سربراہی میں عدالت نے درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے حکومت کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ چھٹیوں کے بعد پہلا ورکنگ دن ہونے کے باوجود کیس کی آئندہ سماعت ہوگی۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے بتایا کہ چیف جسٹس آفس ججز کا روسٹر مرتب کرتا ہے، اور انہوں نے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ججز چھٹیوں کے دوران کام نہیں کرتے، تاہم وہ خود کیس کی سماعت کے لیے عدالت میں حاضر ہونا چاہتے ہیں۔
جج نے مزید کہا کہ کیس کی کاز لسٹ میں تاخیر کی وجہ سے سماعت ملتوی ہوئی، اور چیف جسٹس کو درخواست پر دستخط کرنے کا موقع نہیں ملا۔ انہوں نے انصاف کی بحالی کے لیے اپنی جوڈیشل اختیارات استعمال کرنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ عدلیہ کی عزت کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
وکیل عمران شفیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت اسٹے لینے کی صورت میں فوری بینچ تشکیل دے سکتی تھی، اور کیس ہائی کورٹ کی عدالت میں آج بھی مقرر تھا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس اس لیے نہیں لگ پایا کیونکہ جسٹس منصور علی شاہ روسٹر کا حصہ ہیں اور کیس روسٹر کی تبدیلی کے بعد ہی لگے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں