آج کی تاریخ

اختیارات کا ناجائز استعمال، ایمرسن یونیورسٹی کا خزانہ دار بھی کرپٹ نکلا

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے خزانہ دار ندیم مشتاق نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دوہتے ہوئے لاکھوں روپے کی مبینہ طور پر کرپشن کی جن میں یونیورسٹی کے فنڈز کا غلط استعمال اور ذاتی مفادات کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال شامل ہے۔ خزانہ دار ندیم مشتاق نے سنڈیکیٹ کمیٹی، فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی یا کسی بھی مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر وائس چانسلر کے لیے ایک کروڑ روپے مالیت کی ہیول گاڑی خریدی جو مالی ضابطگی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ معاملہ صرف گاڑی کی خریداری تک محدود نہیں۔ خزانہ دار نے یونیورسٹی کے سابق پرچیز آفیسر شہباز آسی کو اپنے ذاتی گھر میں یونیورسٹی کے فنڈ سے اے سی لگانے کی ہدایت کی تھی۔ شہباز آسی نے اس غیر قانونی مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا تو ندیم مشتاق نے انہیں پرچیز آفیسر کے عہدے سے ہٹا دیا ۔مزید انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ایڈمن آفیسر ہونے کے باوجود ان کا اضافی الاؤنس بھی روک لیا گیا۔ یہ اقدام انتقامی کارروائی کا تاثر دے رہا ہے اور یونیورسٹی کے اندرونی ماحول کو متاثر کر رہا ہے۔ خزانہ دار کا عہدہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ہے لیکن یہاں تو الٹا ہو رہا ہے۔شہباز آسی کو ہٹا کر ندیم مشتاق نے سجاد نواز کو پرچیز آفیسر تعینات کر دیا۔ سجاد نواز پر بھی ندیم مشتاق اپنے غیر قانونی کاموں کے لیے دباؤ ڈالتا رہا۔ انکار پر اسے ہراساں کرنا شروع کر دیا جس وجہ سے سجاد نواز نے تنگ آ کر پرچیز آفیسر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ۔بعد میں خزانہ دار ندیم مشتاق نے پرچیز آفیسر کا چارج بغیر کسی قانونی و انتظامی مشاورت کے واصف بپی کو دے دیا۔ حالانکہ واصف بپی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا ملازم ہے۔ ایمرسن یونیورسٹی کا ملازم نہیں ہے۔ وہ ڈیپوٹیشن پر ایمرسن یونیورسٹی میں تعینات ہے۔ قانونی طور پر جو ملازم یونیورسٹی کا ملازم نہ ہو اسے کوئی اضافی عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔ معلوم ہوا ہے کہ خزانہ دار نے ایمرسن یونیورسٹی میں مخصوص گروہ بندی اور ذاتی وفاداریوں پر مبنی نظام قائم کر رکھا ہے تاکہ وہ انتظامی معاملات پر مکمل کنٹرول حاصل کر سکیں۔ ندیم مشتاق ڈاکٹر رمضان کو ایک کروڑ روپے کی ہیول گاڑی دے کر ان کی ہمدردیاں پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ خزانہ دار مالی بے ضابطگیوں کو چھپانے، ایماندار افسران کو ہراساں کرنے اور صرف پسندیدہ و تابع افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں