پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کے احتجاج میں عوام کی کم شرکت پر پارٹی سطح پر بات کی جائے گی اور اس معاملے پر بانی چیئرمین عمران خان سے مشاورت بھی کی جائے گی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل کو مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں بھی وکلاء، میڈیا اور اہلِ خانہ کو داخلے سے روکا گیا، حالانکہ ہائی کورٹ اس مقدمے کو دو بار کالعدم قرار دے چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر فیملی، وکلاء اور میڈیا کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جاتی تو یہ اوپن ٹرائل نہیں کہلا سکتا۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی ان پابندیوں کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خود اس کیس میں وکیل ہیں، لیکن انہیں بھی عدالت میں جانے سے روک دیا گیا۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم اس غیر قانونی ٹرائل کے خلاف قانونی اقدامات اٹھائیں گے، کیونکہ جب تک قانون کی مکمل پیروی نہیں کی جائے گی، ٹرائل کی کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر سلمان صفدر عدالت کے اندر موجود ہیں اور وہ یہ نکتہ جج کے سامنے اٹھائیں گے۔
احتجاج سے متعلق انہوں نے کہا کہ میں اور محمود خان اچکزئی رات 11 بجے تک چکری انٹرچینج پر بانی چیئرمین عمران خان کی بہنوں کے ساتھ موجود رہے۔ اگر عمران خان احتجاج کی کال دیں تو کوئی ایم این اے بلا وجہ غیر حاضر نہیں رہ سکتا، اگر کسی کے پاس معقول وجہ نہ ہو تو اسے جواب دینا ہوگا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ احتجاج مقامی اور صوبائی قیادت کی سطح پر تھا، اور اس کے انتظامات کی ذمہ داری بھی انہی کو دی گئی تھی۔ احتجاج کی کوشش کو انہوں نے مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مظاہروں میں بہتری لائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل کا احتجاج آخری نہیں تھا، یہ سلسلہ جاری رہے گا، جبکہ اسپیکر سے ملاقات کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ مذاکرات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بانی چیئرمین ہی کریں گے، موجودہ حالات میں جب ایک ایس ایچ او بھی عدالت کے احکامات کو نہیں مانتا، وہاں مذاکرات ممکن نہیں۔
