ملتان (سٹاف رپورٹر) وفاق کے زیر انتظام سرکاری یونیورسٹیز کے لئے 20 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ، جس کی سربراہی قاضی فائز عیسیٰ کر رہے تھے، سے زبانی اور پھر 24 اکتوبر 2024 کو تحریری فیصلے کی روشنی میں برطرف ہونے والے این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے سابق وائسچانسلر ڈاکٹر اختر کالرو کہ جن پر یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے مطابق 2018 سے غیر قانونی وائس چانسلر قرار پانے پر 8 کروڑ، 40 لاکھ کی ریکوری ڈالی گئی تھی، جسے کئی ماہ گزرنے کے باوجود وفاقی وزارت تعلیم وصول کرنے میں ناکام رہی۔ اب ڈاکٹر کالرو اپنی ریکوری بچانے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے۔ اسی بابت سپریم کورٹ آف پاکستان سے سزا یافتہ ڈاکٹر اختر کالرو جنہوں نے اگلے الیکشن میں موضع نواب پور جہاں سے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے سید علی حیدر گیلانی الیکشن لڑتے ہیں، کے مقابلے میں ایک طرف تو ایم پی اے کا الیکشن بھی آزاد حیثیت سے لڑنے کا اعلان کر دیا ہے اور دوسری طرف اپنی ریکوری معاف کروانے کی خاطر اسی گیلانی ہاؤس کا چکر لگا رہے ہیں۔ ڈاکٹر کالرو کبھی اسلام آباد میں بھائی جناب ان بیوروکریٹس کہ جنہیں وہ ہر سال ڈرائی فروٹ، خالص شہد اور آموں کی بیٹیاں جبکہ ہر سیزن کے اغاز میں یونیورسٹی کی ٹرانسپورٹ پر سوہن حلوے بھیجتے تھے، اب پرانے تعلقات کے حوالے سے ان کی منتیں کر رہے ہیں کہ انہیں کسی نہ کسی طریقے سے اٹھ کروڑ ریکوری اور ہرجانے کی ادائیگی سے معافی مل جائے مگر انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو رہی۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر اختر کالرو جو کہ محض ایک سادہ درخواست اور سی وی کی بنیاد پر 2012 میں عارضی وی سی تعینات ہوئے تھے کئی سال تک دانستہ یونیورسٹی سینیٹ کی تشکیل نہ ہونے دیتے رہے حتی کہ متعدد بار کرپشن کی شکایات پر ان کو ہٹانے کی سفارش کی گئی مگر سیاسی اثر و رسوخ اور بلیک میلنگ کے باعث 4 سال گزرنے کے باوجود انہوں نے وائس چانسلر کے عہدے پر اپنا ناجائز قبضہ برقرار رکھا حتی کہ کسی بھی قسم کا اختیار نہ ہونے کے باوجود وہ چیک بھی جاری کراتے رہے اور ان چیکوں پر ادائیگیاں بھی ہوتی رہیں۔ پہلی سینیٹ کی میٹنگ میں بھی صدر پاکستان ممنون حسین کی جانب سے ڈاکٹر کالرو پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا تاہم سیاسی انجینئرنگ کے بعد انہیں پھر سے 2 سال کی توسیع دے دی گئی تاکہ 2016 کے بعد 9 ماہ کا گزرا ہوا قبضے کا وقت بھی قانونی زمرے میں لاتے ہوئے ان کے لیے خصوصی سہولت پیدا کی گئی اور 2 سال کی توسیع اس شرط پر دی گئی کہ ڈاکٹر اختر کالرو اس دوران یونیورسٹی سینیٹ کی تشکیل مکمل کریں گے مگر ڈاکٹر اختر کالرو نے صدر پاکستان کے احکامات پر عمل کرنے کی بجائے کرنے کی بجائے ہائیکورٹ سے اسٹے آڈر لے لیا کہ چونکہ وائس چانسلر کا ٹینیور 4 سال کا ہوتا ہے اسلیے توسیع کی بجائے مکمل ٹینیور دیا جائے۔ ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم امتنائی کی بابت ڈاکٹر اختر کالرو نے مزید 4 سال گزرنے کے باوجود اپنا غیر قانونی قبضہ جون 2020 کے بعد بھی برقرار رکھا۔ اور 2021 کے آخر میں چپ چاپ حکم امتنائی واپس لیتے ہوئے مزید قبضہ برقرار رکھا۔ قانونی طور پر اسٹے آرڈر کی واپسی کے ساتھ ہی ڈاکٹر اختر کالرو کو وائس چانسلر کے عہدے پر قائم نہیں رہ سکتے تھے مگر وہ ناجائز طور پر وائس چانسلر کے عہدے پر قابض رہے۔ اگست 2023 میں روزنامہ قوم کی تحقیقاتی ٹیم نے مکمل تحقیق کے بعد 28 اگست 2023 کو ڈاکٹر اختر کالرو کے غیر قانونی قبضے کی بابت خبر شائع کی اور مسلسل 15 ماہ کی طویل جدو جہد تک ڈاکٹر اختر کالرو، ان کے غیر قانونی کام، ان کے سہولت کاروں کو ایکسپوز کیا۔ جس پر پہلے وفاقی وزارت تعلیم، بعد ازاں صدر مملکت اور پھر سپریم کورٹ میں دائر کیس سی پی 07/2024 کے تحت ڈاکٹر اختر کالرو کو 40 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، رجسٹرارز، خزانچی حضرات، کنٹرولر حضرات، چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آف پاکستان، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی میں برطرف کر دیا گیا۔ برطرفی سے بچنے کے لیے ڈاکٹر اختر کالرو نے بھری عدالت میں ہاتھ بھی جوڑے مگر قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ کیا بچوں والی حرکت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتا جس سے کورٹ روم میں بیٹھے وائس چانسلر حضرات کی دل شکنی ہو اور ساتھ ہی انہوں نے وفاقی سیکرٹری تعلیم برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیسے کیسے لوگوں کو وائس چانسلر لگا رکھا ہے۔ جسٹس اف پاکستان نے ڈاکٹر اختر کالرو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم تو کسی بھی لحاظ سے وائس چانسلر نہیں لگتے اور فوری طور پر ڈاکٹر کالرو کی برطرفی کا آرڈر جاری کر دیا مگر 20 ستمبر کو زبانی برطرفی کے باوجود ڈاکٹر اختر کالرو نے وائس چانسلر کا عہدہ نہ چھوڑا اور اسی رات بروز جمعہ این ایف سی یونیورسٹی ملتان پہنچ کر سینڈیکیٹ کی میٹنگ بلا لی اور وائس چانسلر کا چارج الیکٹریکل کے سربراہ ڈاکٹر کامران لیاقت بھٹی کے سپرد کرکے ڈاکٹر کامران بھٹی سے 3 ماہ کی چھٹی لے لی۔ تاہم صرف دو دن بعد بروز سوموار صبح 9 بجے دوبارہ یونیورسٹی پہنچ کر خود ہی وائس چانسلر کا چارج سنبھال لیا۔ سابق چیف جسٹس اف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک روز قبل 24 اکتوبر 2024 کو ڈاکٹر اختر کالرو کے غیر قانونی قبضے کی بابت ان کی برطرفی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا اور اس فیصلے میں واضح طور پر تحریر کیا کہ ان سے 6 سال 4 ماہ کی تنخواہ اور تمام موصول شدہ مراعات کی ریکوری کی جائے جس کی بابت یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر اختر کالرو کو 2 نوٹس بھی دیے جا چکے ہیں۔ مگر ڈاکٹر اختر کالرو اٹھ کروڑ سے زائد کی ریکوری دینے کے بجائے اپنی پرانی خدمات کا بدلہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
