آج کی تاریخ

آن لائن جوا: بہاولپور کا بوہڑ گینگ ڈکی بھائی سے زیادہ طاقتور، ادارے بے بس

بہاولپور (کرائم سیل)آن لائن جوئے کے خطرناک نیٹ ورک میں شامل غیر ملکی ایپس کے ڈیلرز 10 سے 16 سالہ بچوں کو نشانہ بنانے کے لیے پاکستانی یوٹیوبرز کو بھاری معاوضے کے عوض ان کی ذہن سازی کرنے اور انہیں ترغیب دینے کے جرم میں مشہور یوٹیوبرسعد الرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کو گرفتار کرنے اور آن لائن جوئے کی سینکڑوں ایپس بین ہونے کے باوجود بہاولپور سے آن لائن جوئے کا بہت بڑا نیٹ ورک چلانے والے بوہڑ گینگ کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہوسکی۔یہی وجہ ہے کہ آئی جی پنجاب آفس اور ملتان سائبر کرائم کے کئی تفتیشی افسران کے ساتھ اس گروہ کے گہرے مراسم کے دعوے سچ ثابت ہو رہے ہیں اور کچھ عرصہ انڈر گراؤنڈ رہنے کے بعد بوہڑ گینگ مزید منظم ہوکر بہاولپور سمیت کہروڑ پکا اور دنیا پور سے بھی آن لائن جوئے کے نیٹ ورک کو آپریٹ کرنے کے شواہد سامنے ائے ہیں معلوم ہوا ہے کہ غیر ملکی کمپنیوں کی بدنام زمانہ آن لائن جوئے کی ایپس 1xBet، MelBet، Betway سمیت 180 کے قریب ایپس اور 45 مشکوک ایپس کو حکومتِ پاکستان اور نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (NCCIA) نے بین تو کر دیا، مگر حیران کن طور پر بہاولپور سے اس گھناؤنے دھندے کا سب سے بڑا نیٹ ورک آج بھی سرگرم ہے۔ذرائع کے مطابق اس نیٹ ورک کا سرغنہ ظفر اور اشرف بوہڑ ہیں جبکہ اس کے ساتھی کامران عرف کامی بھٹہ سمیت دیگر افراد اب بھی ان غیر قانونی ایپس کے ذریعے جوا کروا کر لاکھوں روپے ہڑپ رہے ہیں۔ سب سے چونکا دینے والا انکشاف یہ ہے کہ یہ گینگ مشہور یوٹیوبرز اور گیمنگ پلیٹ فارمز کے ذریعے صرف بڑوں کو ہی نہیں بلکہ 10 سے 16 سال کے بچوں کو بھی جوئے کی لت لگا رہا ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر NCCIA سرفراز چوہدری کے مطابق بیرونِ ملک بیٹھے جواری، پاکستانی یوٹیوبرز کو بھاری رقم ادا کر کے بچوں اور نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں۔ بعض یوٹیوبرزجن میں سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی بھی شامل ہیں، پر الزام ہے کہ وہ آن لائن جوئے کی ایپس کی تشہیر اور پروموشن کرتے رہے۔ ڈکی بھائی کو چند روز قبل لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔ انکشاف ہوا ہے کہ:ڈکی بھائی بیرونِ ملک بیٹھے جواریوں سے ایک پروگرام کے لیے 10 سے 20 ہزار ڈالر لیتے تھے۔مختلف یوٹیوبرز گیمنگ ایپس کے ذریعے بچوں کو جوا کھیلنے پر اکساتے تھے۔بہاولپور سے چلنے والا یہ گینگ دعویٰ کرتا ہے کہ ان کے آئی جی آفس اور ملتان سائبر کرائم ایجنسی کے اہلکاروں سے تعلقات ہیں جو ان کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اتنے بڑے نیٹ ورک کے باوجود این سی سی آئی اے ملتان اب تک ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کر سکی۔ اس گھناؤنے کاروبار سے ماہانہ کروڑوں روپے کمائے جا رہے ہیں، جن میں سے 7 فیصد حصہ یہ ڈیلرز رکھتے ہیں جبکہ باقی تمام رقم غیر ملکی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دی جاتی ہے۔عوامی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر ان ڈیلرز اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن نہ کیا گیا تو آنے والی نسلیں آن لائن جوئے اور سٹے بازی کی دلدل میں پھنس جائیں گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں