ملتان(روزنامہ قوم) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق آبپاش علاقوں کے کاشتکارگندم کی کاشت ترجیحاً20 نومبر تک مکمل کر لیں اور زیادہ پیداوار کے لئے محکمہ زراعت کی منظور شدہ اقسام کا تصدیق شدہ بیج استعمال کریں۔آبپاش علاقوں کے کاشتکار گندم کی زیادہ پیداوار کے لئے فخر بھکر15 نومبر تک جبکہ صادق 21، نواب 21، نشان 21، ڈیورم 2021، این اے آر سی سپر، غازی 19، سبحانی 21، رہبر21 اورایم ایچ21 کی کاشت 30 نومبر تک مکمل کر لیں۔ اس کے علاوہ عروج 22، اکبر 19، دلکش 20، جوہر 16، بورلاگ 16، زنکول 16، اُجالا 16، اناج 17 اور فیصل آباد 8 کی کاشت 10 دسمبر تک مکمل کر لیں۔ گندم کے کاشتکار بھکر سٹار19 کی کاشت 10 نومبر تا10دسمبر مکمل کریں۔ اس کے علاوہ جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع کیلئے صادق 21 اور نواب 21زیادہ موزوں اقسام ہیں۔کاشتکاربوائی کے لیے20 نومبر تک40سے45کلوگرام جبکہ21نومبر تا10 دسمبر50 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں اور بیج کے اُگاؤ کی شرح85 فیصد سے ہرگز کم نہیں ہونی چاہیے۔ کاشتکار کھڑی کپاس میں گندم کی کاشت کرنے کیلئے 55 سے60 کلوگرام فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری، کرنال بنٹ،گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ زیا د ہ نقصان دہ ہیں جو کہ پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں ان بیماریوں سے بچاؤ کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے تھائیو فنیٹ میتھائل بحساب دوتا اڑھائی گرام فی کلو گرام بیج یا امیڈا کلوپرڈ +ٹیبو کونا زول بحساب 4 ملی لٹر فی کلو گرام بیج لگائیں۔ بہتر ہے کہ بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج اور سفارش کردہ زہر ڈال کر بوری کا منہ باندھ کر اوردونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تاکہ بیج کے ہردانے کو زہر لگ جائے خیال رہے کہ بوری کو تقریباً آدھا بھرا جائے۔گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھیت کا تیاراور ہموار ہونا بہت ضروری ہے۔وریال کھیتوں میں دو یاتین دفعہ ہل چلائیں اورجہاں کہیں زمین کوہموار کرنا ضروری ہو کر اہ یالیزرلیولرسے زمین کو ہموار کریں۔راؤنی سے پہلے کھیتوں کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں تاکہ کم پانی سے زیادہ رقبے پر راؤنی ہوسکے۔ جب بوائی کا وقت نزدیک آئے تو سورج نکلنے سے پہلے ہل چلائیں اور سہاگہ دیں۔ یہ عمل2یا3 باردوہرانے سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں گی اور زمین کی نیچے کی نمی اوپر آجائے گی جو گندم کے اچھے اگاؤ کی ضامن ہوگی۔ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکار فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے زیادہ سے زیادہ رقبہ پر گندم کی کاشت کریں۔
