آج کی تاریخ

آبپاش علاقوں میں گندم کی کاشت کیلئے کھادوں کے استعمال اہم تجاویز

ملتان(ڈیلی قوم) ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق آبپاش علاقوں میں گندم کے کاشتکار زیادہ پیداوار کے لئے بوائی کے وقت فاسفورسی اور پوٹاش کھاد کا استعمال بینڈ پلیسمنٹ ڈرل کے ذریعے کریں۔نائٹروجنی کھاد 2 یا3 برابر اقساط میں استعمال کریں۔کاشتکار گندم کی کاشت ترجیحاً 20 نومبر تک مکمل کر لیں۔آبپاش علاقوں میں کمزور زمین کے لئے دو بوری ڈی اے پی+ دو بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی/ ایم او پی استعمال کریں۔اوسط زرخیز زمین کے لئے ڈیرھ بوری ڈی اے پی+پونے دو بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی/ ایم او پی استعمال کریں۔زرخیز زمین کے لئے سوا بوری ڈی اے پی+ڈیرھ بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی/ ایم او پی استعمال کریں۔ آبپاش علاقوں کے کاشتکار فاسفورس اور پوٹاش کی پوری مقدار اور نائٹروجن کی 1/3 مقدار بوقت بوائی استعمال کریں۔زنک سلفیٹ 33فیصد بحساب 6 کلوگرام اور بورک ایسڈ 17فیصد بحساب 2.5کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔اگر سابقہ فصل میں زنک سلفیٹ استعمال کی گئی ہو تو گندم کے لئے اس کا استعمال نہ کریں۔یاد رکھیں،زمین کے لئے کھادوں کا استعمال زمینی تجزیہ کی روشنی میں کریں اور اس کے لئے کاشتکار محکمہ زراعت کی ضلعی سطح پر قائم مٹی پانی کی تجزیہ لیبارٹری کے ذریعے اپنی زمین کا تجزیہ کروا سکتے ہیں۔کاشتکار 20 نومبر تک شرح بیج 40 تا50 کلوگرام رکھیں اور بیج کے اُگاؤ کی شرح85 فیصد سے ہر گز کم نہ ہونی چاہیے۔ترجمان نے مزید کہا کہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ رقبے پر گندم کی کاشت کریں تاکہ ملکی فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں