وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 1000 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ بجٹ دستاویزات میں تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ مختلف وزارتوں، محکموں اور علاقوں کو ترقیاتی فنڈز کی مد میں کتنی رقم فراہم کی جائے گی۔
دستاویز کے مطابق 41 وزارتوں اور ڈویژنز کے ترقیاتی منصوبوں پر 682 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے، جب کہ دو سرکاری کارپوریشنز کے لیے 317 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے 227 ارب روپے دیے جائیں گے اور پاور ڈویژن و این ٹی ڈی سی کو 90 ارب روپے سے زائد فراہم کیے جائیں گے۔
آبی وسائل کے منصوبوں کے لیے 133 ارب 42 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبوں اور خصوصی علاقوں کو مجموعی طور پر 253 ارب روپے دیے جائیں گے، جن میں سے 105 ارب 78 کروڑ صوبائی منصوبوں، 65 ارب 44 کروڑ سابق فاٹا، اور 82 ارب آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں۔
ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 70 ارب روپے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے لیے 39 ارب 40 کروڑ، وفاقی تعلیم کے منصوبوں کے لیے 13 ارب 50 کروڑ، اور قومی صحت کے پروگراموں کے لیے 14 ارب 34 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ، وزارت ریلوے کو 22 ارب 41 کروڑ، وزارت منصوبہ بندی کو 21 ارب سے زائد، جبکہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے لیے 16 ارب روپے سے زیادہ رکھے گئے ہیں۔
ہاؤسنگ و تعمیرات کے لیے 15 ارب، ریونیو ڈویژن کو 7 ارب سے زائد، دفاعی ڈویژن کو 11 ارب 55 کروڑ، اور وزارت اطلاعات کے لیے 6 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ سپارکو کو 5 ارب 41 کروڑ، اور دفاعی پیداوار کے لیے 1 ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
زرعی تحفظ (فوڈ سیکیورٹی) کے لیے 4 ارب سے زائد، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4 ارب، میری ٹائم امور کے لیے 3 ارب 56 کروڑ، ماحولیاتی تبدیلی کے منصوبوں کے لیے 2 ارب 70 کروڑ، صنعت و پیداوار کو 1 ارب 90 کروڑ، اور سرمایہ کاری بورڈ کے لیے 1 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بین الصوبائی رابطے کے لیے 1 ارب 17 کروڑ، امور کشمیر کے لیے 1 ارب 80 کروڑ، وزارت قانون کو 1 ارب 39 کروڑ، قومی ورثے کے لیے 1 ارب 67 کروڑ، ایٹمی توانائی کمیشن کو 76 کروڑ، اور ایس آئی ایف سی کے لیے 50 کروڑ روپے سے زائد فنڈز دیے گئے ہیں۔
