ملتان (سٹاف رپورٹر) محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے 2022 میں تعینات ہونے والے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد کامران بھی کرپشن کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے لگے اور 2024 میں ہونے والے آڈٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ انہوں نے 2.5 سال میں اضافی تنخواہ کی مد میں 51 لاکھ روپے تنخواہ سے زائد وصول کئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کی جانب سے کیے گئے آڈٹ میں آڈٹ پیرا 2024-0000004886_F00021 میں حکومت کو VC کی تنخواہ کے ذریعےاضافی ادائیگیوں کے باعث ہونے والا نقصان 51لاکھ 10ہزار560 وپے ہے۔ MNS-UET ایکٹ 2014 کے سیکشن 15 کے مطابق خزانچی یونیورسٹی کا چیف فنانشل آفیسر ہوگا اور وہ یونیورسٹی کے اثاثے، واجبات، وصولیاں، اخراجات، فنڈز، جائیداد، مالیات اور سرمایہ کاری کا انتظام کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یونیورسٹی کے فنڈز بجٹ یا کسی اور خاص انتظام کے مطابق خرچ کئے جائیں۔ اس کے علاوہ وہ دیگر فرائض سرانجام دے گا جو اسے سنڈیکیٹ کی طرف سے تفویض کیے جائیں گے۔ ہر سرکاری ملازم کو اس نقصان کا ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا جو حکومت کو اس کی غفلت یا دھوکہ دہی کے نتیجے میں پہنچے، جیسا کہ PFR Vol-1 کے قاعدہ 2.33 میں درج ہے۔ مگر تازہ ترین صورتحال کے مطابق محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (MNS-UET)، ملتان کے آڈٹ کے دوران (مدت: 01.01.2017 تا 2024)، یہ مشاہدہ کیا گیا کہ پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران کو 10-09-2022 کو وائس چانسلر (VC) مقرر کیا گیا۔ انہیں HEC کے نوٹیفکیشن نمبر 1-11/Coord./2019/HEC/928 مؤرخہ 22 اکتوبر 2021 کے مطابق تنخواہ دی گئی، تاہم یہ نوٹیفکیشن ابھی تک ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (HED) نے اپنایا نہیں۔ انہیں HED کے نوٹیفکیشن نمبر F.P.2-/HEC/2015-16/1071 مؤرخہ 15 اکتوبر 2015 کے مطابق تنخواہ ملنی چاہیے تھی۔ اس کے نتیجے میں، انہوں نے ماہانہ 821,340 روپے وصول کیے جبکہ انہیں 608,400 روپے ملنے چاہیے تھے، جس سے حکومت کو ماہانہ 212,940 روپے اور مجموعی طور پر 5,110,560 روپے کا نقصان ہوا۔آڈٹ کی رائے میںیہ کوتاہی انتظامی نااہلی، عدم دلچسپی اور کمزور منصوبہ بندی کے باعث ہوئی۔ انتظامیہ نے اس مشاہدے کو تسلیم کیا اور عمل درآمد کے لیے نوٹ کر لیا۔ چنانچہ آڈٹ سفارش کرتا ہے کہ اس بے قاعدگی کو متعلقہ مجاز اتھارٹی سے باقاعدہ کروایا جائے اور نگرانی کے نظام اور داخلی کنٹرول کو مزید مضبوط کیا جائے۔
