ملتان (وقائع نگار) سپرنٹنڈنٹ کسٹم لاہور ،کسٹم انسپکٹر اور دیگر عملے سے مل کر سمگل شدہ کروڑوں روپے مالیت کا سامان گودام سے چوری کر کے ملزمان کو دے دیا اور اس کے عوض بھاری نذرانہ اور موبائل وصول کیا ۔کسٹم کی ٹیم نے گودام میں پکڑے جانے والے سامان کی چیکنگ کی تو دو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے مالیت کے سامان کے سینکڑوں کارٹن غائب تھے جبکہ 33 کارٹنوں میں سامان کی جگہ روئی اور اینٹیں بھری ہوئی تھیں۔ کسٹم کی تفتیشی ٹیم نے کسٹم انسپکٹر، حوالدار اور کانسٹیبل سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا جبکہ سپرنٹنڈنٹ واش روم جانے کے بہانے فرار ہو گیا۔ کسٹم کی انویسٹیگیشن ٹیم نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ کسٹم حکام نے 11 اپریل 2025 کو لاہور سے جیلٹس، ڈار کور یزر، ایپل ہیر کلر سمیت مختلف اشیاکی سمگلنگ کے دو ٹرک پکڑ لیے اور سمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر بحق سرکار ضبط کر لیے گئے جن کی مالیت 95 کروڑ 23 لاکھ 44ہزار 871 روپے (کسٹم ویلیو+ڈیوٹی ٹیکس ) بنتی ہے ۔مذکورہ سامان قبضہ میں لے کر ویئر ہاؤس کتاربند روڈلاہور میں جمع کرا دیا گیا ۔بعد ازاں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ویئر ہاؤس کے سپرنٹنڈنٹ نے کسٹم انسپکٹر محمد فیاض و دیگر عملے سے ملی بھگت کر کے ضبط شدہ سامان میں سے بہت سارا سامان ملزمان کو چوری چھپے اٹھوا کر دے دیا ہے۔ مذکورہ اطلاع اور ریکارڈ کی روشنی میں ویئر ہاؤس کتاربند روڑ لاہور میں سامان کی جانچ پڑتال کے لیے انسپکٹر سلیمان امیر انسپکٹر فیصل بشیر انسپکٹر محمد عرفان اور اپریزر زنیرہ اور دیگر عملہ کسٹم پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے ویئر ہاؤس جا کر متعلقہ سامان کی جانچ پڑتال کی جو 21 اپریل تک جاری رہی جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ جیلٹس اور ڈار کوریزر 94000 کمپلیٹ کاٹریج جیلٹس 72000 ایپل ہیر کلر 120 کلو،شیونگ جیل 981 کلو، ٹوتھ پیسٹ 785کلو گارنیر میکلیئر واٹر 235 کلو فیس واش 1200کلو باڈی/ہینڈ واش 500 کلو فیس/سکن کریم 950 کلو آفٹر شیو 250 کلو ضبط شوری سما میں کم پایا گیا ہے جس کی کل مالیت دو کروڑ 60 لاکھ روپے کسٹم ویلیو پلس ڈیوٹی ٹیکس روپے بنتی ہے کم پایا گیا مزید براں ان چیزوں کے سینکڑوں کارٹنوں کے غائب ہونے کے علاوہ 33 کارٹنوں میں روئی اور اینٹیں بھری ہوئی پائی گئیں۔ ان حقائق کی روشنی میں اصغر سپرنٹنڈنٹ کسٹوڈین اور ڈپٹی کسٹوڈین ردا حسن کو بلایا گیا اور مندرجہ بالا حقائق کے بارے میں پوچھا گیا ۔سپرنٹنڈنٹ اصغر اور ڈپٹی کسٹوڈین ردا حسن کےبیانات میں تضاد پایا گیا ۔مزید تفتیش کرنے پر ڈپٹی کسٹوڈین نے کیے گئے جرم اور واردات کی مکمل تفصیل تحریری طور پر انکوائری کمیٹی کو پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم میں بنیادی کردار سپرنٹنڈنٹ محمد اصغر کا ہے جس کے قبضہ میں گودام کی چابیاں تھی جس نے متعدد بار بغیر شمار کیے ملزمان حنظلہ وغیرہ کو رات کی تاریکی میں سامان اٹھوایا حالانکہ میں نے اسے روکا بھی تھااور میری مخالفت کے باوجودمحمد اصغر نے سامان ملزمان کو اٹھوا دیا اور اس جرم کے عوض انھوں نے ملزمان سے بھاری معاوضہ اور ایک موبائل فون وصول کیا ہے جس کی تصدیق ملزمان حنظلہ نے اپنے بیان میں کی ہے 22 اپریل کو سپرنٹنڈنٹ محمد اصغر ڈپٹی کسٹوڈین ردا حسن کو آمنے سامنے بٹھا کر حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بٹھایا گیا ۔ردا حسن نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ اصغر نے جانتے بوجھتے پارٹی کو زیادہ سامان اٹھا دیا ہے جس پر سپرنٹنڈنٹ محمد اصغر نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ واش روم جانے کے بہانے وہاں سے فرار ہو گیا ملزمان حنظلہ اور عبداللہ کو بلا کر انکوائری کی حنظلہ نے بتایا کہ مذکورہ سامان ہم نے فروخت کر دیا ہے کچھ سامان گودام شاہ عالمی مارکیٹ میں موجود ہے اسسٹنٹ کلکٹر کسٹم اے ایس او سےسرچ وارنٹ لے کر ملزم عبداللہ اور دیگر عملہ نے گودام کی تلاشی لی ۔چوری شدہ سامان میں سے کچھ سامان برامد کر لیا گیا ملزم حنظلہ سید احمد محمد عبداللہ اسامہ اور محمد عظیم کو گرفتار کر لیا ملزمان نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ محمد اصغر انسپیکٹر محمد فیاض حوالدار جواد احمد اور شعیب سپاہی سے ملی بھگت کر کے ریلیز شدہ سامان کی اڑ میں ویئر ہاؤس کتاربند روڈ لاہور سے ہم نے سامان نکالا تھا کسٹم انسپکٹر محمد فیاض جواد احمد کو بھی انکوائری ٹیم نے گرفتار کر لیا جنھوں نے حکومتی خزانے کو دو کروڑ 60 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
