آج کی تاریخ

کامسیٹس ساہیوال: ڈاکٹر نزیر ظفر کی ہراسانی، توہین آمیز رویے پر تمام کیمپسز میں تحریک شروع

ملتان ( سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ساہیوال کیمپس کے عارضی طور پر ایڈیشنل چارج پر تعینات ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر ظفر کی جانب سے فیکلٹی ، خواتین اساتذہ کے ساتھ توہین آمیز رویے اور ہراسانی پر کامسیٹس یونیورسٹی ساہیوال کے اساتذہ کے احتجاج کے ساتھ ساتھ کامسیٹس یونیورسٹی کے تمام کیمپسز کی جانب سے مذمتی قرار داد اور پریس ریلیز جاری کر دی گئیں۔ تفصیل کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ساہیوال کیمپس میں فیکلٹی ارکان کی جانب سے کیمپس ڈائریکٹرپروفیسر ڈاکٹر نذیر اے ظفر کے خلاف توہین آمیز، غیر مہذب اور ہراساں کرنے کے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں، جنہوں نے جامعہ کے تعلیمی و اخلاقی ماحول کو شدید متاثر کیا ہے۔اساتذہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر نذیر ظفر کا یہ رویہ نیا نہیں بلکہ ان کے سابقہ عہدے یعنی سربراہ شعبہ کمپیوٹر سائنس کے دوران بھی ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ 30 مئی 2017 کو ان کے خلاف پہلا باقاعدہ لیٹر آف کنسرن جاری کیا گیا (ریفرنس نمبر CIIT/SWL/Admin/W-3/1047) اور 1 مارچ 2019 کو ایک اور خط (ریفرنس نمبر CIIT/SWL/Admin/P-9/546/2534) کے ذریعے ان کے ناروا رویے پر نوٹس لیا گیا۔ مگر فیکلٹی کا کہنا ہے کہ جب سے انہیں کیمپس ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے، صورتحال مزید بگڑ گئی ہے اور حالات بالکل بے قابو ہو چکے ہیں۔ 21 فروری 2024 کو ہونے والی جنرل باڈی میٹنگ کے منٹس کے مطابق، اساتذہ پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ ان طلباء کو بھی امتحان میں بیٹھنے دیں جن کی حاضری 50 فیصد سے کم تھی، جس سے اساتذہ کا احترام مجروح ہوا۔ مزید برآں، خاتون اساتذہ نے بتایا کہ انہیں ڈائریکٹر کے دفتر میں طلب کیا جاتا ہے جہاں ڈائریکٹر اور ان کے چہیتے مرد ملازمین کی موجودگی میں اگر کسی معاملے پر اختلاف ہو جائے تو ڈائریکٹر بلند آواز میں ڈانٹ ڈپٹ کرنے اور دھمکیاں دینا معمول بنا لیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ “تمہاری ترقی کبھی نہیں ہوگی اور تم ہمیشہ اسی گریڈ میں رہو گی۔” یہ ہراسانی صرف خواتین تک محدود نہیں رہی بلکہ مرد اساتذہ نے بھی ایسی ہی توہین آمیز صورتحال کا ذکر کیا۔ کچھ واقعات طالب علموں کے سامنے بھی پیش آئے، خاص طور پر امتحانی ڈیوٹی کے دوران تازہ ترین واقعہ 9 اپریل 2025 کو پیش آیا جب مسٹر مزمل حسین (لیکچرار و جنرل سیکریٹری ASA ساہیوال) نے ٹیکس ریبیٹ کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے ڈائریکٹر کے دفتر کا رخ کیا۔ مگر انہیں نہ صرف سنا نہیں گیا بلکہ رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر نے سکیورٹی گارڈز کو بلا کر انہیں دفتر سے باہر نکال دیا۔ اس کے بعد مزمل حسین کو وارننگ لیٹر بھی جاری کیا گیا جس پر فیکلٹی نے شدید احتجاج کیا۔ ASA سینٹرل کی جانب سے ریکٹر کامسیٹس کو ایک احتجاجی ای میل بھیجی گئی، جس میں اس واقعے کو انتہائی توہین آمیز، غیر قانونی اور فیکلٹی کے بنیادی حقوق کے خلاف” قرار دیا گیا۔اس سنگین صورتحال پر اسلام آباد، وہاڑی، لاہور، ایبٹ آباد، اٹک اور واہ کینٹ کی ASA شاخوں نے بھی متفقہ مذمتی بیان جاری کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ڈائریکٹر کے خلاف غیر جانب دار اور شفاف تحقیقات کر کے اساتذہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ اس غیر اخلاقی، غیر پیشہ ورانہ رویے کے خلاف ہر دستیاب فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے اور اس وقت تک خاموش نہیں ہوں گے جب تک کیمپس کا ماحول احترام، وقار اور انصاف پر مبنی نہ ہو جائے۔ اس بارے میں موقف کے لیے جب کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ساہیوال کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر ظفر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سب جھوٹ ہے اور جھوٹے پر اللہ کی لعنت۔ ان لوگوں نے ریکٹر سے بات کر کے مجھ پر الزامات لگائے ۔ جب ریکٹر نے ثبوت مانگے تو یہ لوگ ناکام ہو گئے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں