ملتان(سہیل چوہدری ) سابق سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب علی جان کے رشتہ دار اور سابق چیئرمین وسیم خان کے بیٹے ڈاکٹر فرحان خان گزشتہ دس سال سے کارڈیالوجی ہسپتال کے مالی و انتظامی امور پر بدستور قابض ہیں۔ اپنی تعیناتی کے دوران اربوں روپے کی ادویات و سرجیکل آئٹمز کی خریداری کا ٹھیکا ایک مخصوص نجی فارما کی کمپنی کو دینا معمول بنا رکھا ہے ۔ ڈاکٹر فرحان نے مبینہ طورپراپنا حصہ محفوظ بنانے کیلئے ہسپتال کے پرچیز آفیسر خضر کو فرنٹ مین بنایا ہوا ہے۔دوسری جانب خان پلازہ روڈ پر واقع ایک نجی بینک کے لاکرز میں فرنٹ مین خضر کے کروڑوں روپے چھپانے کا انکشاف ہوا ہے ۔شہریوں نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے کارڈیالوجی ہسپتال کا دس سالوں کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اے ایم ایس ڈاکٹر فرحان خان تقریباً گزشتہ دس سال سے کارڈیالوجی ہسپتال میں مسلسل تعینات ہیں ۔وہ سابق سیکرٹری پرائمری ا ینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب علی جان کے رشتہ دار ہیں جبکہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی شخصیت سے بھی ڈاکٹر فرحان خان کی رشتہ داری ہے ۔باوثوق ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر فرحان خان نے ملتان کی نجی فارما کے مالک جو آجکل نشتر ہسپتال میں بھی سرجیکل و ادویات کی ٹھیکے داری کے کام کر رہے ہیں ۔ انکی کمپنی میں اپنا حصہ بھی خفیہ طور پر رکھا ہوا ہے ۔جسکی واضح مثال یہ ہے ڈاکٹر فرحان خان بدلے میں اس نجی فرم کے آرڈرز سے لیکر بلوں کی کلیئرنس تک کی مکمل سروس فراہم کرتے د کھائی دیتے ہیں ۔کمائی والے ٹینڈرز میں کسی بھی باہر کی کمپنی کو ہسپتال کے ٹینڈر نہیں لینے دیتے ۔سب کو ٹیکنیکل طریقے سے آؤٹ کر دیتے ہیںتاکہ سب کو لگے کہ میرٹ ہوا ہے ۔جبکہ اس کام کو سر انجام دینے کیلئے ڈاکٹر فرحان خان نے خضر نامی شخص کو عرصہ دراز سے پرچیز سیکشن کا انچارج بنوایا ہوا ہے جو بڑی خاموشی سے انتظامی ڈاکٹروں کی خدمت کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق خضر کے بارےمیں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے ملتان خان پلازہ روڈ پر واقع ایک نجی بینک میں لاکر بھی حاصل کیا ہوا ہے ۔جہاں وہ کروڑوں روپے کی نقدی کو محفوظ رکھتےہیں ۔ہر دور میں ڈاکٹر فرحان خان ایم ایس شپ خود کاٹتا رہا ہے۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ایم ایس ہمیشہ اسی کے تابعدار رہتے ہیں ۔جن کا حصہ باحفاظت انکو پہنچ رہا ہے۔شہریوں نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کارڈیالوجی ہسپتال کا گزشتہ دس سالوں کا سپیشل آڈٹ کرایا جائے ۔اس بارے میں ڈاکٹر فرحان خان سے رابطہ کیا تو انہوں نےموقف دینے سے انکار کر دیا ۔
