اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو واضح ہدایت دی ہے کہ کوئی بھی رہنما نہ تو کسی ڈیل کے لیے مذاکرات کرے اور نہ ہی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف بیانات دے۔
اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج عمران خان سے وکلاء کی ملاقات طے تھی، لیکن دی گئی فہرست کے مطابق صرف دو وکلاء کو ہی ملاقات کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین سے ملاقات انتہائی اہم ہے، افسوس کہ آج بھی ان کی فیملی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق ہفتے میں دو ملاقاتیں ہونی چاہئیں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان نے آج چھ اہم بیانات دیے اور واضح کیا کہ کسی کو ان کی جانب سے ڈیل یا مذاکرات کا اختیار نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مائنز اینڈ منرلز سے متعلق موقف تب ہی دیا جائے گا جب سیاسی رہنماؤں سے ملاقات ممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سختی سے ہدایت دی ہے کہ آئندہ کوئی پارٹی رہنما میڈیا پر دوسرے رہنماؤں کے خلاف بیان بازی نہیں کرے گا، اور تمام رہنماؤں کو اپوزیشن اتحاد کے ساتھ آئین و جمہوریت کے مشترکہ ایجنڈے پر کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر بیرسٹر گوہر نے سخت مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ اس کا نوٹس لیا جائے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے ترجمان نیازی اللہ نیازی نے کہا کہ وکلا کی دی گئی فہرست میں سے صرف بیرسٹر گوہر اور سلمان صفدر کو ہی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی، جبکہ متعدد بار لسٹ جمع کرانے کے باوجود دیگر افراد کو ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جو عدلیہ کی آزادی کے لیے دھچکا ہے۔
نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ جیل حکام نے فہرست میں شامل نہ ہونے والے افراد کو اندر جانے دیا، جبکہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرام راجا اور دیگر ترجمانوں کو ملاقات سے روکا گیا، جو کہ ایک سنجیدہ سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو چاہیے کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لے۔
