ملتان(سٹاف رپورٹر)ٹاؤٹوں اور سما ج دشمن جعل سازوں کو پولیس کس طرح تحفظ دیتی ہے اور کس طرح شریف شہریوں کے گرد مال پانی کے چکر میں گھیرا تنگ کرتی ہے اس کی مثال ملتان پولیس کے تھانہ چہلیک اور تھانہ دولت گیٹ میں ایک ہی پراپرٹی سے متعلق دو الگ الگ کارروائیوں سے ظاہر ہوتی ہے اور عیاں ہوتا ہے کہ پولیس جعل سازوں کے ہاتھوں میں کس طرح کھیلتی ہے اور کس طرح جعل سازوں اور جرائم پیشہ عناصر کو تقویت دیتی ہے۔ حسین آگاہی کا پرانا موضع اور موجودہ علاقہ تھانہ دولت گیٹ کی حدود میں ہے جہاں ایک مکان نمبر584/3اندرون حسین آ گاہی جو کہ ملک عاشق محمد کھوکھر کی ملکیت ہے اور اس کی وفات کے بعد اس کی اولاد کی ملکیت میں ہے۔ اس مکان کے 19 وارث اپنا اپنا حصہ تحریری طور پر ملک ذوالفقار علی تیمور کو فروخت کر دیتے ہیں اور یہ ملک ذوالفقار علی تیمور وہی کیٹرنگ کا کاروبار کرنے والا ہے جس نے ملتان کے ایک معروف سیاستدان کی بیٹی کی تقریب رخصتی 50 لاکھ میں طے کی اور 15 لاکھ ایڈوانس لے کر فنکشن مکمل کر دیا تو بقایہ رقم فراڈیہ گروہ کھا گیا پھر بقایا 35 لاکھ مانگنے پر ملک ذوالفقار مقدمات بھگت رہا ہے اور تھانوں کا طواف کر رہا ہے۔ ملک ذوالفقار علی تیمور کے پاس اس فراڈیے گروہ نے مدثر حسین ولد انور علی برتن فروش کو فرنٹ مین بنا کر وہی پراپرٹی کرایہ پر لینے کیلئے بھیجا تاکہ پراپرٹی کرائے پر حاصل کر کے اس کاجعلی انتقال تیار کر کے قبضہ کیا جا سکے کیونکہ کمرشل ہونے کی وجہ سے اس کھنڈر نما مکان کی قیمت 10 کروڑ سے زائد ہو چکی ہے ۔ملک ذوالفقار علی اور مدثر کے درمیان کرایہ داری کا معاہدہ طے ہوا مگر اس معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا کیونکہ ملک ذوالفقار کو علاقہ مکینوں نے بتایا کہ مدثر قبضہ مافیہ اور جعل سازی کرنے والے ایک گروہ کے ساتھ منسلک ہے اور اس گھر پر قبضہ کر لے گا جس پر معاہدہ کے مطابق مالک مکان نے گھر کرائے پر دینے سے معذرت کر لی تو مدثر نے گھر کے تالے توڑ کر سامان رکھنے کی کوشش کی تو محلے داروں نے15پر کال کر کے دولت گیٹ پولیس کو بلا لیا۔ پولیس نے مدثر کو موقع سے گرفتار کیا، تحقیقات ہوئیں، محلے داروں کے بیانات ہوئے جس میں پولیس پر واضح ہو گیا کہ مدثر جعل سازی کر رہا ہے اور یہ اسی سجاد حسین اور ندیم رضا گروہ کارندہ ہے ۔ تھانہ دولت گیٹ نے گھر کی چابی ملک ذو الفقار تیمور کو دینے کے بجائے خود ہی عدالت بنتے ہوئے ایک شخص محمد علی کو ثالث مقرر کرتے ہوئے ثالث کی تقرری کی درخواست تیار کر لی اور جس سفید کاغذ پر ثالث کی تقرری کی تحریر لکھی گئی اس پر اس وقت کے ایس ایچ او نے زبیر نامی سب انسپکٹر کے ذریعے پہلے ہی ملک ذوالفقار سے دستخط کرا لئے تھے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ گھر کی چابی ثالث کے پاس ہے جبکہ گھر پر قبضہ پولیس کا ہے۔ اب دوسری طرف اس مکان کی بابت جعل سازی کا مقدمہ نمبر 723/24 تھانہ چہلیک میں بجرم420/468/471مدثر حسین ولد انور علی کی مدعیت میں ملک ذوالفقار علی تیمور کے خلاف درج ہوتا ہے جس میں ایس ایچ او تھانہ چہلیک عمران ہاشمی نے ملک ذوالفقار کو طلب کیا تو ملک ذوالفقار ضمانت قبل از گرفتاری کروا کر پیش ہو گیا ۔ایس ایچ او چہلیک نے حسین آگاہی والے اسی گھر کے مقدمے کی بابت پوچھ گچھ کی اور پھر ایس ایچ او چہلیک عمران ہاشمی نے ملتان کے بدنام جواری اور پنجاب کےسب سے بڑے بکی طاہر ڈوگر کو ثالثی مقرر کر دیا کہ اس کیس کی ثالثی اپنے بااعتماد بندے طاہر ڈوگر ہوں گے جو کہ سالہا سال سے جوئے کے ساتھ ساتھ پولیس کا با قاعدہ ٹاؤٹ بھی ہے اور وہ تھانہ دہلی گیٹ کا رہائشی ہے۔ طاہر ڈوگر اور ایس ایچ او عمران ہاشمی نے ملک ذوالفقار کو کہا کہ اب جب کہ ثالثی پر معاملہ آگیا ہے تو آپ کو ضمانت کی ضرورت نہیں جس پر ایس ایچ او اور طاہر ڈوگر کے اعتماد میں آکر ملک ذوالفقار نے ضمانت واپس لے لی اور طا ہر ڈوگر کو آگاہ کر دیا تو چہلیک پولیس نے فوری طور پر ملک ذوالفقار کو گرفتار کر لیا۔
