آج کی تاریخ

پنجاب میں اسپتالوں کی نجکاری عوام دشمنی ہے، حافظ نعیم الرحمن

امیر جماعت اسلامی پاکستان، حافظ نعیم الرحمن نے پنجاب میں صحت کے شعبے کی نجکاری کے حکومتی منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی ضد اور تکبر نے عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے نظام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
منصورہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے وفد سے ملاقات کے دوران حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب حکومت آر ایچ سی مراکز سے لے کر بڑے ہسپتالوں، جیسے جناح اور میو ہسپتال، تک سب کو نجی شعبے کے سپرد کرنے جا رہی ہے، جو عوامی صحت کے شعبے پر کاری ضرب ہے۔
اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی، گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے صدر ڈاکٹر سلمان حفیظ اور دیگر نمائندگان بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ علاج معالجے کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، لیکن حکومت عوامی ادارے بہتر بنانے کے بجائے نجی مفادات کے حوالے کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 فیصد سرکاری اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے بجائے ان کی نجکاری کا فیصلہ عوام دشمن اقدام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیہی مراکز صحت کو مریم نواز کے نام پر پرائیویٹائز کرنا غریب عوام کے ساتھ مذاق ہے، جبکہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ملاقات کے دوران ڈاکٹروں نے بتایا کہ پنجاب بھر میں نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے جسے حکومت طاقت سے دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ڈاکٹر شعیب نیازی نے کہا کہ دیہی علاقوں میں علاج معالجے کی سہولتوں کی کمی سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں اور حکومت کی یہ پالیسی شعبہ صحت کو تباہ کر دے گی۔ انہوں نے لانگ مارچ کے ذریعے عوام میں بیداری پیدا کرنے کا عزم بھی دہرایا۔
حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “فارم 47” کے ذریعے قائم حکومت نے معیشت، صحت اور تعلیم کے شعبے کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی “موسیقی کرسی” جیسی سیاست نے قوم کو تقسیم کیا ہے، جبکہ بھارت اور اسرائیل جیسی بیرونی جارحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد ضروری ہے۔
آخر میں انہوں نے ڈاکٹرز سے اپیل کی کہ وہ مریضوں کے علاج کو نہ چھوڑیں، لیکن نجکاری کے خلاف احتجاج کو بھرپور عوامی مسئلہ بنائیں۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر زراعت کے بعد میڈیکل شعبے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو شدید عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں