آج کی تاریخ

پنجاب،ایئر پورٹس سے روز 50 کروڑ کا سمگلڈ مال کلیئر،رقم ہنڈی،مضبوط کسٹم لیڈی نیٹ ورک

پنجاب،ایئر پورٹس سے روز 50 کروڑ کا سمگلڈ مال کلیئر،رقم ہنڈی،مضبوط کسٹم لیڈی نیٹ ورک

ملتان (میاں غفار سے) پنجاب کے مختلف ایئرپورٹس کے ذریعے کم از کم پچاس کروڑ روپے روزانہ کا سامان کسٹم کی ادائیگی کے بغیر روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زائد پھیرے بازوں کے ذریعے پنجاب میں پہنچ رہا ہے اور کم و بیش اتنی ہی رقم اس مال کی خریداری کے عوض ہنڈی حوالے کے ذریعے بیرونی ممالک میں جا رہی ہے اور اس تمام صورتحال کا سب سے اذیت ناک پہلو یہ ہے کہ ایف بی آر کا ٹارگٹ میں شارٹ فال صرف 5 ماہ میں 300 ارب سے تجاوز کر چکا ہے اس کے باوجود کسی بھی بااختیار کا کھربوں روپے ماہانہ کی ایئر پورٹس کے ذریعے ہونے والی سمگلنگ پر نہ کوئی دھیان ہے اور نہ کسی کے پاس اس کا کوئی ریکارڈ۔ روزنامہ قوم کو ملنے والی مصدقہ معلومات کے مطابق پنجاب کے فیصل آباد، ملتان، لاہور، سیالکوٹ و دیگر ایئرپورٹس کے ذریعے روزانہ 3000 سے زائد قیمتی نان پی ٹی اے موبائل، 5000 سے زائد بھینسوں کو دودھ میں اضافے کیلئے لگائے جانے والے بوسٹن نامی انجکشنز، امپورٹڈ انسولین، کاسمیٹکس، انڈر گارمنٹس، ممنوعہ اور قوت بخش ادویات، آپریشن میں استعمال ہونے والے سامان کے علاوہ غیر معیاری اور چند ہفتوں میں آؤٹ ڈیٹڈ ہونے والے دل کے سٹنٹ بھی شامل ہیں۔ یہ پھیرے باز جن کی تعداد 100 سے زائد روزانہ ہے مختلف ایئرپورٹس سے سامان لے کر باآسانی نکال دیئے جاتے ہیں اور اس تمام گھناؤنے نیٹ ورک کی انچارج طیبہ معید علی کیانی ہیں جنہیں باسط مقصود عباسی نامی ایک سینئر آفیسر کی مکمل سرپرستی اور پشت پناہی حاصل ہے۔ باسط مقصود گریڈ 20 میں ہونے کے باوجود گریڈ 22 کی سیٹ پر براجمان ہیں اور ان کی ماتحتی میں گریڈ 22 اور 21 کے افسران کام کرنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان کی تابعداری اعلیٰ حکام کو بہت پسند ہے۔ کلیکٹر/ ہیڈآف پنجاب زون ایئرپورٹس طیبہ معید علی کیانی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اس سے قبل پشاور میں تعینات تھیں تو پشاور ایئرپورٹ سے سونے کی سمگلنگ عروج پر تھی اور طیبہ معید کیانی کو اسی ’’اعلیٰ کارکردگی‘‘کی بناپر پنجاب لا کر صوبے کی تمام ایئرپورٹس کی انچارج بنا دیا گیا ہے اور کلیکٹر ایئرپورٹس کا چارج سنبھالتے ہی انہوں نے اپنے ساتھ سابقہ ادوار میں کام کرنے والے بااعتماد اہلکاروں اور خواتین افسران کو شامل کرکے ایک ایسا مضبوط نیٹ ورک قائم کر لیا ہے کہ ایف بی آر کے کسٹم ونگ میں تعینات اعلیٰ افسران ان کی اس کارکردگی سے بہت مطمئن ہیں۔ لاہور ایئر پورٹ کے معاملات طیبہ معید کیانی از خود کنٹرول کرتی ہیں جبکہ ملتان کا چارج انہوں نے مریم نامی خاتون کو دے رکھا ہے ۔ طیبہ معید کی نائب کے طور پر حنا گل جبکہ فیصل آباد ایئر پورٹ کی کولیکشن چوہدری سعید کی ذمہ داری ہے ۔ ملتان کی روزانہ کی کولیکشن عدنان چانڈیہ نامی شخص کے ذمے ہے اور صوبے بھر میں رابطے کی ذمہ داری طیبہ معید کیانی کے پی اے ہارون پر ہے جو ہفتے میں 7 اور مہینے کے 30 دن پنجاب میں اترنے والی تمام غیر ملکی فلائٹس سے آنے والے پھیروں بازوں کا ریکارڈ مرتب کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈالر کی کمی کی ایک بڑی وجہ سینکڑوں پھیرے بازوں کا نان کسٹم پیڈ سامان، موبائل فونز غیر ملکی قوت بخش ادویات، موبائلز اسسریز انجیکشنز، انسولین، ہارٹ سٹنٹ، کاسمیٹکس، انڈر گارمنٹس، انجن پارٹس سمیت درجنوں ممنوعہ اشیا کی بڑی تعداد شامل ہے جن کی خریداری کے عوض کروڑوں روپے روزانہ بذریعہ ہنڈی حوالہ خلیجی ممالک سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں جا رہے ہیں ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں