پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق کی کمی، افغانستان پولیو کے خاتمے میں پاکستان سے آگے
Post Views:21
کراچی: وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہت تحقیق ہو رہی ہے مگر اس پر عمل درآمد کی کمی ہے، جب کہ افغانستان پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ مؤثر اقدامات کر رہا ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان ایک ساتھ پولیو کا خاتمہ کریں۔ وزیر صحت نے مزید کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے، جبکہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں اور پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی کمی ہے۔ مصطفی کمال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اب اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے اور اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس منگوا کر اس پر عمل درآمد کرائیں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم کے ادارے عوام کا درد کم کرنے کی بجائے بڑھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فارماسوٹیکل انڈسٹری اب محفوظ ہاتھوں میں ہے، کیونکہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی قیادت میں اس کا انتظام ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے، جس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام آباد اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں کے حکام شریک ہیں۔
تازہ ترین
دردِ مزمن کے علاج کے لیے ذہن اور جسم کا توازن کیوں ضروری ہے؟
مرغی کھانے سے کینسر کا خطرہ؟ نئی تحقیق نے خدشات بڑھا دیے
چاول میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی، صحت کو سنگین خطرات لاحق
وفاقی بجٹ 2025-26: حجم 17,600 ارب سے تجاوز کرنے کا امکان
خیبرپختونخوا کا سولر پینل منصوبہ کمیشن مافیا کی نذر ہو گیا: عظمیٰ بخاری کا الزام
وزیراعظم شہباز شریف کل کراچی کا دورہ
بھارتی جارحیت پر ترکیہ کی حمایت، مریم نواز کا اظہار تشکر اور تجارتی تعاون بڑھانے پر زور
بہاولپور: اقبال چنڑ کے دست راست کا ریلوے اراضی پر قبضہ، کالونی بنا کر فروخت
پاکستان میں صحت کے شعبے میں تحقیق کی کمی، افغانستان پولیو کے خاتمے میں پاکستان سے آگے
کراچی: وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بہت تحقیق ہو رہی ہے مگر اس پر عمل درآمد کی کمی ہے، جب کہ افغانستان پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ مؤثر اقدامات کر رہا ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان ایک ساتھ پولیو کا خاتمہ کریں۔
وزیر صحت نے مزید کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے، جبکہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں اور پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی کمی ہے۔
مصطفی کمال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اب اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے اور اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس منگوا کر اس پر عمل درآمد کرائیں گے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم کے ادارے عوام کا درد کم کرنے کی بجائے بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فارماسوٹیکل انڈسٹری اب محفوظ ہاتھوں میں ہے، کیونکہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی قیادت میں اس کا انتظام ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے، جس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام آباد اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں کے حکام شریک ہیں۔
شیئر کریں
:مزید خبریں
دردِ مزمن کے علاج کے لیے ذہن اور جسم کا توازن کیوں ضروری ہے؟
مرغی کھانے سے کینسر کا خطرہ؟ نئی تحقیق نے خدشات بڑھا دیے
چاول میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی، صحت کو سنگین خطرات لاحق
وفاقی بجٹ 2025-26: حجم 17,600 ارب سے تجاوز کرنے کا امکان
خیبرپختونخوا کا سولر پینل منصوبہ کمیشن مافیا کی نذر ہو گیا: عظمیٰ بخاری کا الزام
وزیراعظم شہباز شریف کل کراچی کا دورہ