ملتان (سہیل چوہدری سے) کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے اور نشتر ہسپتال کو سوا ارب روپے کا مقروض کرنے والے نشتر ہسپتال کے اے ایم ایس کو ملازمت سے برطرف کرنےکے بجائے چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں تعینات کر دیا گیا تفصیل کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان کے سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر کاظم نے اپنے رشتہ دار ڈاکٹر شاہ زمان کو اے ایم ایس فارمیسی لگا دیا تھا۔ اس سیٹ پر تعیناتی کے بعد ڈاکٹر شاہ زمان من پسند کمپنیوں سے ادویات کی خریداری کرتا اور ان سے بھاری کمیشن وصول کرتا ۔اس سے قبل ڈاکٹر شاہ زمان اے ایم ایس ایم اینڈ آر تھے۔ نشتر ہسپتال ملتان میں جب مختلف وارڈز کی تزئین و آرائش کا کام ہوا تو درجنوں اے سی غائب کر دیئےگئے اور سکریپ کباڑیوں کو فروخت کر دیا ۔سابق نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے نشتر ہسپتال کا وزٹ کیا تو ڈاکٹر شاہ زمان نے مختلف وارڈز میں غبارے لگوائے بعد ازاں غباروں کا نو لاکھ روپے کا بل بنا کر جمع کروا دیا اس بل پر آڈٹ اعتراض بھی لگایا گیا۔ نشتر ہسپتال کی تزئین و آرائش کا کام کرنے والے ٹھیکے دار کام مکمل ہونے پر پرفارمے پر ڈاکٹر شاہ زمان سے سائن کروانےگئے تو فی ٹھیکے دار پانچ لاکھ روپے ڈیمانڈ کی ۔ٹھیکے داروں نے اعلیٰ حکام کو شکایت کر دی جس پر ڈاکٹر شاہ زمان کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت انکوائری کا حکم دے دیا گیا اور اسے نشتر ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ ڈاکٹر شاہ زمان کی کرپشن پر اس پر دو کروڑ روپے کی ریکوری بھی ڈالی گئی اس کے باوجود ڈاکٹر شاہ زمان کو ملازمت سے برطرف تو نہ کیا گیا الٹا سابق ایم ایس نشتر ہسپتال ڈاکٹر کاظم کی سفارش پر اسے چوہدری پرویز الٰہی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایم ایس ڈاکٹر کاظم کے دور میں ادویات کی ریکارڈ ایل پی کی گئی۔ روزانہ دو سے اڑھائی کروڑ روپے کی ایل پی کی جاتی رہی اور میڈیسن کمپنیوں سے بھاری کمیشن وصول کرتے رہے۔ ایل پی اتنی زیادہ ہونے کی وجہ سے نشتر ہسپتال ملتان سوا ارب روپے کا مقروض بھی ہو گیا تھا جس پر آڈٹ پیرے بھی بنے مگر پیسے کی چمک سے تمام معاملات طے کروا لیے گئے تھے۔
