ملتان ( رفیق قریشی سے ) غیر یقینی صورتحال سے دو چار میپکو کا الیکٹرک آپریشن سسٹم Eops کو بریکیں لگنا شروع ہو گئیں۔ رک رک کر چلنے والے سسٹم نے بھاری تنخواہیں وصول کرنے والے افسروں کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیئے۔ شہریوں اور میپکو ملازمین نے ای آفس سسٹم کے مقابلے میں مینول فائلنگ سسٹم کو بہتر قرار دے دیا۔ میپکو ہیڈ کوارٹر میں ای آفس سسٹم نے پانچ روز بعد دوبارہ سے کام شروع کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ الیکٹرک آپریشن سسٹم کی دیکھ بھال کے لیے تعینات افسران لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں وصول کر رہے ہیں جبکہ اس سسٹم کوچلانے کے لیے میپکو کے ریٹائرڈ افسران کو بھی نوازا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سسٹم کو چلانے کے لیے ماہرین آئی ٹی کو تعینات کیا جاتا لیکن وزارت توانائی میپکو اتھارٹی نے اس کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔ یہی وجہ ہے یہ منصوبہ ابتدا میں ہی ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ دوسری جانب انٹرنیٹ کنکشن کی عدم دستیابی کے باعث میپکو ہیڈ کوارٹر کے تمام شعبوں میں دفتری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ روزانہ کئی کئی گھنٹے انٹرنیٹ وی پی این بند ہونے کے باعث دفتری امور کی بروقت انجام دہی ایک خواب بن کر رہ گئی ہے ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ٹی کے نااہل انجینئرز ٹیکنیشنز کی جانب سے مختلف شعبوں میں انٹرنیٹ اور ای آفس کے مسائل حل نہ کی جا سکے مختلف شعبوں میں ای افس کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے نہ نئے کمپیوٹر سسٹم فرام کیے گئے نہ ہی انٹرنیٹ سپیڈ بڑھائی گئی۔ ای افس سسٹم لانچ کرنے کے تین ماہ بعد بھی کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ میپکو ہیڈ کوارٹر کے متعدد افسران ای افس چلانے کے ماہر ہی نہیں ہیں ملازمین اور صارفین اپنی فائلوں کو پراسس کرانے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر دفتروں میں دھکے کھا رہے ہیں چلتا ہوا ای سسٹم جب رکتا ہے تو کئی کئی گھنٹے کام تعطل کا شکار ہو جاتا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی کی خوشنودی کیلئے ای آفس سسٹم نافذ تو کر دیا گیا لیکن اس سسٹم کی کامیابی کے لیے جو ضروری اقدامات کرنے ہوتے ہیں ان کا انتظام نہیں کیا گیا ایک میپکو انجینئرکا کہنا تھا اگر ای آفس سسٹم کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے تو ہر شعبے کی الگ ویب سائٹ تیار کی جائے۔ ملازمین کی نئی بھرتیاں کی جائیں۔ مکمل ٹریننگ دی جائے تب کہیں جاکر الیکٹرک آپریشن سسٹم کامیاب ہوسکتا ہے ۔ڈائریکٹر جنرل میپکو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انجینئر اصغر گھلو نےکہاہےکہ حکومت پاکستان کی ہدایات پر سائبر حملوں سے بچنے کے لیے اسے عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
