ملتان(عدنان فاروق قریشی سے)نفری کی کمی،کروڑوں روپے کی لاگت سے ڈی ایچ اے ملتان میں بننے والا نیا تھانہ 8 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود فعال نہ ہوسکا،سائلین مقدمات کے اندراج ودیگر سہولیات حاصل کرنے کے لئے 12 سے 14 کلو میٹر دور تھانہ الپہ جانے پر مجبورہیں،تھانہ کی بلڈنگ اپنے نئے افسران،اہلکاروں اور سائلین کی راہیں تکنے لگی۔ملتان شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پولیس کی جانب سے کرائم سین پر بروقت نہ پہنچنے کی مسلسل شکایات موصول ہونے پر پنجاب حکومت نے تین تھانے جن میں سے الپہ کے 16،بی زیڈ کے 5 اور صدر کے 2 موضعات کاٹ کر ایک نیا تھانہ قائم قائم کیا جس کو تھانہ ڈی ایچ اے کا نام دیا گیا۔3 جون 2024ء کو آر پی او ملتان سہیل چوہدری نے تھانہ کا سنگ بنیاد رکھا اور تھانہ کی بلڈنگ کو ریکارڈ مدت میں 14 اگست 2024ء کو مکمل بھی کر لیا گیا،جس کا باقاعدہ افتتاح بھی بعدازاں کردیا گیا۔ تھانہ میں لاکھوں روپے مالیت کا جدید فرنیچر،آئی ٹی لیب سمیت تمام سہولیات مہیا کردی گئی ہیں لیکن تقریباً 8 ماہ گزرنے کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی تھانہ کو فعال نہ کیا جاسکا ہے کیونکہ وہاں پر ابھی تک ایس ایچ او اور دیگر پولیس کا عملہ تعینات نہ کیا جاسکا ہے اور سائلین اپنی شکایتیں لیکر مختلف تھانوں کے چکر کاٹنے اور دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں جسکی سب سے بڑی وجہ ملتان میں نفری کی کمی ہے اسی وجہ سے مناسب گشت بھی نہیں ہو پارہا۔ڈاکو کھل عام شہریوں کو بلاجھجھک لوٹنے،زخمی کرنے اور قتل کرنے کی سنگین وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔نفری کی کمی کی رہی سہی کسر پنجاب میں نئے قائم ہونے والے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے پوری کردی ہے کیونکہ تھانوں میں سے ہی بیشتر نفری کی خدمات مذکورہ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کردی گئی ہیں۔موجودہ نفری سے شفٹوں کی بجائے 24/24 گھنٹے کام لیا جاتا ہے جسکی وجہ سے انکا سائلین کے ساتھ رویہ بھی بعض اوقات غیر مناسب ہو جاتا ہے،پولیس افسران اور اہلکاروں کے رویہ کی مسلسل شکایات موصول ہونے پر سابقہ سی پی او ملتان احسن یونس نے پولیس افسران اور اہلکاروں کی ہفتہ وار چھٹی کا اعلان کیا تھا لیکن انکے جانے کے بعد یہ چھٹیاں بھی ختم کردی گئیں جسکے باعث دوبارہ پولیس افسران اور اہلکاروں کے سائلین کے ساتھ نامناسب رویہ کی مسلسل شکایات موصول ہورہی ہیں۔واضح رہے کہ 50 سے 60 لاکھ آبادی رکھنے والے ضلع ملتان میں 33 تھانے قائم ہیں جبکہ شہر کو امن و امان کا گہوارہ بنانے اور جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کے لئے یہاں پر 5330 انسپکٹرز سے لیکر کانسٹیبلان کی نفری تعینات ہے جس میں ایلیٹ،محاہفظ اسکواڈ،ڈولفن اور لیڈی کانسٹیبلان بھی شامل ہیں۔ان میں سے متعدد انسپکٹرز اور کانسٹیبلان کی خدمات سی سی ڈی جبکہ بیشتر پولیس ملازمین سیاسی،حکومتی،سرکاری افسران کی رہشگاہوں دفاتروں،جیلوں،ضلع کچہری پر گارد ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں بقیہ ماندہ فورس کو شہر کی سیکورٹی اور امن و امان کو قائم رکھنے کے لئے رکھا گیا ہے اور ان سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ ملتان شہر کو جرائم پیشہ افراد سے پاک کرکے شہر کو امن کا گہوارہ بنائیں گے جو کہ حکومت اور آئی جی پولیس پنجاب پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
