ملتان (عوامی رپورٹر) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کے نام ثبوتوں کے ساتھ بھجوائی گئی ایک تحریری درخواست میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملتان کی تمام عدالتوں کے ریڈر حضرات و نچلے عملے کے اہلکار اخبارات کو اشتہارات کا اجرا مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر ایسے ایسے اخبارات کو عدالتی اشتہارات، نیلامی کے اشتہارات و کورٹ نوٹسز اشتہارات کے لیے بھجواتے ہیں جن کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں اور جن کی کئی کئی مہینے اشاعت ہی نہیں ہوتی ۔اس طرح ہزاروں افراد کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ان کے خلاف کس عدالت میں کون سا کیس چل رہا ہے اور یک طرفہ فیصلے ہو رہے ہیں جس سے شہریوں اور سائلین کا اربوں، کھربوں روپے کا نقصان اور سالہا سال کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔ سینکڑوں افراد کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب پولیس کارروائی کے لیے ان کے گھروں پر، یا ان کی جائیدادیں بحق سرکارضبطگی کے علاوہ جعل سازوں کے نام ٹرانسفر ہو کر فروخت بھی ہو چکی ہوتی ہے، جب کہ بعض املاک ضبط ہو چکی ہوتی ہیں۔ اس صورتحال کے حوالے سے ملتان میں ایک منظم مافیا سرگرم ہے جس میں ریٹائرڈ عدالتی اہلکار بھی شامل ہیں جنہوں نے باقاعدہ جعلسازی کے اڈے بنا رکھے ہیں۔ ملتان کی 90 فیصد عدالتوں کے ریڈرز ، اہلکار اور اہلمند کے جاز کیش اور ایزی پیسہ کا ریکارڈ ہی چیک کر لیا جائے تو کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشن سامنے آجائے گی۔ اہلکار ملی بھگت سے گمنام اخبارات کے نام اشتہار جاری کرواتے ہیں جو سرے سے شائع ہی نہیں ہوتے اور ان میں سے اگر کوئی کبھی کبھار شائع ہوتے ہیں تو عدالتی اشتہارات صرف ایک اخبار میں چھاپ کر باقی روک دیئے جاتے ہیں اور وہ اکلوتا اخبار عدالت میں پیش کر دیا جاتا ہے۔ اس سے عدالتی فائل کا پیٹ تو بھر جاتا ہے اور عدالتی کارروائی مدعاعلیہ کے علم میں لائے بغیر ہی یک طرفہ طور پر شروع ہو جاتی ہے۔ صورتحال اس حد تک ابتر ہے کہ بعض لوگ جعلی نکاح نامے، جعلی اسٹامپ، جعلی رجسٹریوں اور مکمل طور پر جعلی دستاویزات کی بنا پر مقدمات بھی جیت جاتے ہیں۔ بہت سال پہلے ایک سیشن جج ملتان نے اس حکم نامے پر سختی سے عمل کروایا تھا کہ جو اخبارات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عملے کو روزانہ کی بنیاد پر فراہم کیے جائیں گے پھر ان کی فہرست بنا کر عدالت کو فراہم کی جائےگی صرف انہی اخبارات کو اشتہارات جاری کیے جائیں۔ اس حکم نامے میں تمام اخبارات کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے اخبار کی کاپی سیشن کورٹ میں جمع کروائیں جس کے بعد عملے کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے تھے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کے نام خط میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ اگر معزز جج اخبارات کو جاری ہونے والے اشتہارات کی صرف گزشتہ 15 دن کی لسٹ تمام عدالتوں سے منگوا لیں تو جہاں کرپشن کا ایک بہت بڑا باب بند ہو جائے گا وہیں انصاف کے تقاضوں میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔
