ملتان (افتخار عارف سے) لودھراں پولیس میں سالہا سال سے قائم کرپٹ ترین مافیا کے مرکزی اراکین کو بچانے کیلئے نئے تعینات ہونے والے ڈی پی او لودھراں کو ڈی ٹریک کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی اور ڈی پی او آفس کے ریڈر و پی اے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر جب روزنامہ قوم کی جانب سے وہ تمام جاز کیش نمبرز جن پر حضر اعوان اور حماد حسن پیسے منگواتے تھے، کی تفصیل نئے ڈی پی او لودھراں کو فراہم کی گئی اور اس کے علاوہ مال مقدمہ کی ضبط شدہ گاڑیاں بھی اندونوں کی طرف سے ذاتی استعمال میں رکھنے کے ثبوت بھی فراہم کئے گئے تو ڈی پی او لودھراں لاجواب ہو گئے اور انہیں تحقیقات میں آسانی ہو گئی اور آخر کار ریڈر خضر اعوان اور پی اے حماد حسن کا لودھراں پولیس کے ساتھ ساتھ عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے دور کا خاتمہ اس طرح ہوا کہ دونوں میں سے ایک کو ضلع بدر کر دیا گیا اور دوسرے کو کھڈے لائن لگا دیا گیا جبکہ کرپٹ اور ظالم ٹولے کے ان سرغنہ پولیس ملازمین کا دعویٰ تھا کہ اے ایس پی کے دور سے ہمارے ساتھ ڈیوٹیاں کرنے والے کئی افسران اب ڈی آئی جی کے عہدوں تک پہنچ چکے ہیں جو ہماری ہر دور میں مکمل سپورٹ کرتے ہیں مگر جب انکی کرپشن کی تحقیقات ہوئیں تو انکو بچانے کے لیے کوئی بھی سامنے نہ آیا اور ان کے دعوے جھوٹ ثابت ہوئے تو دونوں تبدیل ہو گئے تفصیلات کے مطابق روزنامہ قوم میں عرصہ دراز سے ڈی پی او آفس لودھراں کی مختلف سیٹوں پر تعینات سابقہ ریڈر خضر اعوان اور پی اے حماد حسن کے بارے میں ثبوتوں کے ساتھ خبریں شائع ہوئیں کہ دونوں کے استعمال میں مختلف تھانوں کے مال مقدمہ کی ضبط شدہ گاڑیاں ہیں اور مختلف موبائل نمبروں پر یہ دونوں ضلع بھر کے تفتیشی افسران اور ایس ایچ اوز سے پیسے منگواتے ہیں جس کے بعد چند کاریگر افسران نے ڈی پی او لودھراں کو مس گائیڈ کرکے اعلی افسران کو بھجوانے کے لیے ایک مبہم سی رپورٹ تیار کروائی جس کی کاپی روزنامہ قوم نے جب حاصل کی تو نئے تعینات ہونے والے ڈی پی او لودھراں علی بن طارق کو مورخہ یکم مئی کو مزید حقائق سے تحریری طور پر آگاہ کیا اورمختلف کیسز کی تفصیلات بتا کر ان سے سوال کیا کہ روزنامہ قوم ملتان میں ڈی پی او آفس لودھراں میں عرصہ دراز سے تعینات ریڈر ،پی آر او اور پی اے خلاف ثبوتوں کے ساتھ خبریں شائع کی اور نشاندہی کی کہ ریڈر اور پی اے مال مقدمہ کی گاڑیاں اپنے لئے استعمال کر رہے۔جنہیں آجتک ریکارڈ پر یی نہ لایا گیا ہے۔ کیا یہ گاڑیاں قبضہ پولیس میں آ گئی ہیں؟۔جبکہ ریڈر خضر اعوان اپنے نائب ریڈر عابد رفیق کے نمبر 03017604129 پر جاز کیش منگواتا ہے اور پی اے حماد حسن 03230069946, و 03006706770, نمبرز پر تفتیشی افسران اور ایس ایچ اوز سے پیسے منگواتے ہیں جس کی نشاندھی پر کیا آپ نے ان نمبرز کے جاز کیش کا ڈیٹا منگوایا ہے؟ اطلاعات کے مطابق ڈی پی او آفس نے جو رپورٹ اعلیٰ افسران کو ارسال کی ہے کیا آپ اس رپورٹ سے مطمئن ہیں؟ جس پر ڈی پی او لودھراں نے تمام تر صورتحال کی دوبارہ سے جانچ پڑتال کرانے کے یقین دہانی کروائی اور مختلف خفیہ اداروں کی رپورٹس اور کرپشن کے متعدد شواہد سامنے آنے پر ریڈر خضر اعوان کو لائن حاضر کر دیا جبکہ آر پی او ملتان سہیل چوہدری نے بحوالہ ارڈر نمبر 11717/22 پی اے حماد حسن کو ملتان تبدیل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ یاد رہے کہ روزنامہ قوم نے اس امر کی بھی نشاندہی کی تھی کہ پولیس لائن کے سینیئر کوارٹر نمبر سات میں لودھراں پولیس سمیت عوام کی قسمت کے فیصلے ہوتے ہیں اور یہیں پر تمام تر معاملات طے پاتے ہیں لودھراں کے عوامی سماجی اور سیاسی حلقوں نے ڈی پی لودھراں کے اس اقدام کو لودھراں پولیس کے لیے خوش آئیند قرار دیا۔ یہاں یہ عمل بھی قابل ذکر ہے کہ ریڈر تو تبدیل ہو گیا مگر سابقہ ڈی پی او کے دور میں بغیر میرٹ کے لودھراں ضلع کے مختلف تھانوں میں ریڈر کی سہولت کاری سے بغیر میرٹ لگوائے گئے پانچ ایس ایچ اوز ابھی تک تعینات ہیں جن کی جانب سے عوام پر ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں جن کے متعدد واقعات رپورٹ بھی ہو چکے ہیں اور جن کے کارناموں کی تفصیلات سلسلہ وار روزنامہ قوم انویسٹیگیشن کے بعد بہت جلد شائع کرے گا تاکہ پولیس کے اعلی افسران کو ان کے حالات سے اگاہ کیا جا سکے کیونکہ گزشتہ چند سالوں سے پنجاب میں ضلعی پولیس سربراہان کی تعیناتیاں بہت کم مدت کے لئے کی جاتی ہیں اور وہ اپنا علیحدہ سے انفارمیشن نیٹ ورک ہی مکمل نہیں کر پاتے کہ تبدیل کر دیے جاتے ہیں جبکہ دوسری طرف ایس ایچ اوز اور دیگر دھائیاں ایک ہی ضلع میں گزار چکے ہوتے ہیں۔ لودھراں پولیس کے ذرائع ضلع کے ایس ایچ اوز کی بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا عندیہ بھی دے رہے ہیں۔
روزنامہ ’’ قوم‘‘ میں26 اپریل 2025 اور28 اپریل2025 کو شائع ہونے والی خبروں کا عکس
