اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عالیہ حمزہ نے کہا کہ ملک میں قانون کا مذاق بنا دیا گیا ہے، ہمیں عدالتوں میں آ کر بتانا پڑتا ہے کہ ان کی حیثیت اب کچھ نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں چاہے ضمانت دے دیں یا کچھ اور، جب اداروں نے پکڑنا ہو تو وہ پکڑ لیتے ہیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ارباب اختیار کو ان کی باتیں بری لگتی ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف مسلسل مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ اب تو انہیں خود بھی یاد نہیں کہ ان پر کتنے مقدمات درج ہو چکے ہیں، ہر شہر میں ان کے خلاف ایک نیا کیس درج ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں تو پہلے گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے اور بعد میں ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی شام کو ان کے خلاف ایک اور نیا مقدمہ درج ہوا ہے۔ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں راہداری ضمانت کے لیے پیش ہوئیں تاکہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی دے سکیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پرامن احتجاج پر بے بنیاد اور ایک جیسے مقدمات کا اندراج بند کیا جائے۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ احتجاج، ریلیاں اور کنونشن ان کا آئینی حق ہیں اور وہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کرتی رہیں گی۔ ان کے بقول وہ عدالتوں کا احترام کرتی ہیں مگر زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاہور میں درج مقدمے میں ان کی 5 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے یہ ضمانت دی، اس موقع پر عالیہ حمزہ اپنے وکیل احد کھوکھر اور دیگر وکلا کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں۔
