آج کی تاریخ

عافیہ صدیقی کو حکومتی تعاون سے اغوا کیا گیا، افغان جیل میں دو بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا: وکیل

اسلام آباد میں انسانی حقوق کے موضوع پر راؤنڈ ٹیبل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسمتھ نے انکشاف کیا ہے کہ عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کو پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعاون سے اغوا کیا گیا۔ انہیں افغانستان میں ایک جیل میں قید رکھا گیا جہاں افغان فوجیوں نے ان کے ساتھ دو مرتبہ جنسی زیادتی کی۔
کلائیو اسمتھ نے بتایا کہ وہ صرف ڈاکٹر عافیہ کا مقدمہ نہیں لڑ رہے بلکہ دیگر لاپتہ افراد کے لیے بھی آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں جب امریکی حملوں سے افغان شہری مارے جا رہے تھے، وہ اسی مقصد کے لیے پاکستان آئے تھے۔
گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کلائیو اسمتھ نے کہا کہ انہوں نے وہاں قید 768 افراد میں سے 756 کو بے گناہ ثابت کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ یہ جیل خطرناک ترین افراد کے لیے مخصوص ہے، لیکن وہاں قید اکثریت بے گناہ ثابت ہوئی۔
شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت پاکستان کے پاس ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کے کئی آپشنز تھے لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں معاہدے کے تحت وطن واپس لایا جا سکتا ہے۔
کلائیو اسمتھ نے بتایا کہ امریکی سی آئی اے کا خیال تھا کہ عافیہ نیوکلیئر سائنس دان ہیں اور ممکنہ طور پر القاعدہ کی جانب سے امریکہ پر حملے کے لیے بھیجی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے نے سوچا کہ وہ یورینیم لے کر گھوم رہی تھیں، جو ایک مضحکہ خیز خیال ہے۔
کلائیو نے مزید بتایا کہ عافیہ کو افغانستان کی پولیس نے امریکی اہلکاروں سے ملوایا، اسی دوران ان پر فائرنگ کی گئی لیکن بعد میں الزام انہی پر لگا کر انہیں 86 سال قید کی سزا دی گئی۔ وہ اس وقت امریکہ کی خطرناک جیل میں انتہائی خراب حالات میں قید ہیں، طبی سہولیات سے محروم اور کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں۔
کلائیو اسمتھ نے آخر میں کہا کہ عافیہ صدیقی گزشتہ برسوں کے دوران مسلسل ظلم، زیادتی اور ناروا سلوک کا سامنا کرتی رہی ہیں، اور اب وقت ہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار اس معاملے میں مؤثر اقدام اٹھائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں