سپریم کورٹ نے دلہن کے جہیز اور شادی کے موقع پر ملنے والے تحائف سے متعلق ایک اہم اور فیصلہ کن حکم جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق خاتون کا ان اشیاء پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے تحریر کردہ 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیاء، چاہے وہ جہیز ہوں یا برائیڈل گفٹس، اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، اور طلاق کے بعد بھی ان اشیاء پر اس کا حق ختم نہیں ہوتا۔
عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ نہ شوہر اور نہ ہی اس کے اہل خانہ جہیز یا دلہن کو دیے گئے تحائف پر کسی بھی قسم کا دعویٰ کرنے کے مجاز ہیں۔ البتہ، جو اشیاء دولہا یا اس کے خاندان کو تحفے کے طور پر دی گئیں ہوں، وہ جہیز میں شمار نہیں ہوں گی۔ صرف وہ اشیاء جن کی ملکیت واضح طور پر دلہن کی ہو، ان کی بازیابی عدالت سے ممکن ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ چاہے اشیاء دلہن کے والدین، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہی کیوں نہ دی گئی ہوں، وہ دلہن کی ملکیت تصور کی جائیں گی۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس فیصلے کا مقصد جہیز کی روایت کی تائید نہیں بلکہ قانون اور انصاف کی فراہمی ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر ہی لازم ہے، جبکہ جہیز ایک معاشرتی دباؤ اور امتیاز کی علامت بن چکا ہے جو اکثر خواتین کے استحصال کا سبب بنتا ہے۔
سپریم کورٹ نے محمد ساجد کی جانب سے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جس میں انہوں نے طلاق کے بعد اپنی سابقہ اہلیہ کو دیے گئے جہیز اور نان نفقہ میں کمی کی استدعا کی تھی۔
