ملتان(عوامی رپوٹر) چھوٹے چھوٹے قرضوں کی ریکوری کیلئےہزاروں کی تعداد میں عام کاشتکاروں کو جیل یاترا کرانے والا زرعی ترقیاتی بینک آف پاکستان 35 سال گزرنے کے باوجود خانیوال کے علاقے تلمبہ میں اپنی 60 کروڑ روپے کی مالیتی اراضی کا قبضہ نہ لے سکا ۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق تلمبہ میں صرف چھ کنال چار مرلے زرعی اراضی کا حقیقی مالک شہزاد خاکوانی زرعی ترقیاتی بینک کی 1354 کنال اراضی سمیت مجموعی طور پر 2089 کنال اراضی پر ناجائز قابض ہے اور یہ ’’بے ملک‘‘ نواب شہزاد خاکوانی عرف ٹیٹو خان زرعی ترقیاتی بینک کی ملکیتی زمین کے ٹھیکے کے عوض دو کروڑ روپے سالانہ کما رہا ہے۔ زرعی بینک میاں چنوں کا عملہ مبینہ طور پر کارروائی کےبجائے چھوٹے چھوٹے مفاد لے کر واپس ا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے شہزاد خان خاکوانی کی والدہ بیگم شہناز خاکوانی جو کہ بعد میں بیگم شہناز منور کہلائیں اور پنجاب اسمبلی کی رکن بھی رہیں، نے 1990 میں اپنے خاوند کی وراثتی زمین میں سے 1354 کنال اراضی زرعی بینک کے نام رہن رکھ کر آئل مل بنانے کے لیے قرضہ لیا مگر زرعی ترقیاتی بینک کو ایک روپیہ بھی واپس نہ کیا۔ 23 سال تک مقدمہ لڑنے کے بعد 2020 میں 1354 کنال اراضی زرعی بینک کے نام ٹرانسفر ہو گئی مگر مزید پانچ سال گزر گئے اور زرعی ترقیاتی بینک قبضہ نہ لے سکا۔ زرعی بینک میاں چنوں کی ریکوری ٹیم مبینہ طور پر بینک کے مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے محض کاغذی کارروائی کرکے واپس آجاتی ہے۔ اس رقبے کے علاوہ لینڈ کمیشن کی 235 کنال اراضی پر بھی شہزاد خان ہی ناجائز قابض ہے جبکہ اپنی سوتیلی والدہ شمیم بی بی کی 264 کنال اراضی پر بھی اسی کا قبضہ ہے ۔شہزاد خان نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کرکے یہ قبضہ کر رکھا ہے۔ بتایا گیا کہ شہزاد خان کے قریبی رشتہ دار مقامی ایم پی اے اور ایم این اے خانیوال پولیس کے سربراہ پر پورا دباؤ ڈالے ہوئے ہیں کہ ہاتھ ہولا رکھا جائے۔ علاوہ ازیں سپیکر پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھی ڈی پی او خانیوال اسماعیل کھاڑک کو درمیانی راستہ نکالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دباؤ کی وجہ سے پولیس اب بھی ٹھیکے دار عبدالشکور بھٹی اور ان کے ساتھیوں کو تیار فصل اٹھانے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے جس کی وجہ سے ٹھیکے داروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور پولیس شہزاد خاکوانی کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہی ہے۔
