آج کی تاریخ

سعودی عرب 2030 میں کیسا ہوگا؟

پچھلے سال اکتوبر میں، دی لائن پروجیکٹ کی تعمیر کے آغاز کے بارے میں بہت سے ٹریلرز اور ویڈیوز دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں تک پہنچی۔لیکن اس کی موجودہ پیش رفت سے متعلق اپ ڈیٹس تلاش کرنا بہت مشکل تھا۔کہ کیا ہو رہا ہے؟ اور بروجیکٹ کتنا مکمل ہوا ، لیکن ان حیرت انگیر منصوبوں کی کھوج قوم ڈیجیٹل نے لگا لی ہے ، آئیے معلوم کرتے ہیں کہ کیا چل رہا ہے ؟
2021 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے نیوم کا اعلان کیا تھاجس میں دی لائن ملک کا میگا پروجیکٹ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ایک آٹو میٹک اور جدید شہر ہوگا، جو بحیرہ احمر سے مشرق میں تبوک شہر تک 100 کلومیٹر سے زیادہ پھیلا ہوا ہوگا۔ اس کے علاوہ دنیا کو دنگ دینے والے منصوبے سنڈالہ،اوکسا گون ، ٹروجینا بھی نیوم کا حصہ ہیں ۔

دی لائن

دی لائن منصوبہ دو 500 میٹر اونچی عمارتوں پر مشتمل ہے جو ایک دوسرے کے متوازی کھڑی ہونگی ۔ جن میں ضرورت کی ہر چیز پیدل فاصلے پر موجود ہوگی ، اور پورے شہر میں کاریں ہونگی نہ ہی سڑکیں ،اگر یہ کہا جائے کے پورے شہرکو دیواروں میں سمو دیا جائے گا تو غلط نہ ہوگا ،اعلان کے بعد لوگ اس منصوبے نا ممکن سمجھ رہے تھے ۔یقیناً اس طرح کے اعلان نے پوری دنیا کو حیرت زدہ کر دیا ۔ خاص طور پر جب اکتوبر 2022 میں کھدائی کے کام کی ڈرون فوٹیج سامنے آ ئیں ۔
لیکن اس کے بعد سے، تعمیراتی سائٹ پر اصل پیش رفت کے بارے میں زیادہ معلومات پبلک نہیں کی جارہیں ۔ تازہ ترین اپڈیٹس کے مطابق، پچھلے ایک سال کے دوران دی لائن پر درحقیقت کافی کام ہوا ہے۔ پروجیکٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے حالیہ انٹرویو میںیہ انکشاف ہوا کہ اہم انفراسٹرکچر کی تعمیر کا تخمینہ 20 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔
اس میں اہم سڑکیں، دفاتر، اور لاجسٹک ہب شامل ہیں جو پروجیکٹ کی سائٹ پر مستقبل کے کام کے لیے ضروری ہیں۔ پورے پروجیکٹ کی لمبائی کے ارد گرد سیٹلائٹ امیجز پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اور پچھلے سال کی تصاویر کے مقابلے میں ان سائٹس میں بہت ساری تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر نیوم کمیونٹی نمبر 1اب ایک مکمل شہر کی طرح نظر آتی ہے ۔
جس میں سینکڑوں ہاؤسنگ یونٹس، ایک سکول، ایک مسجد، ایک پوسٹ آفس، سہولت سٹورز، اور ایک بس اسٹیشن موجود ہے۔ اس کالونی میں اس پروجیکٹ پر کام کرنے والا عملہ رہائش پزیر ہے ،اس کے علاوہ اور کالونیز الگ ہیں ، ایسا لگتا ہے کہ دی لائن کے مرکزی ڈھانچے کے لیے کھدائی کے کام میں گزشتہ سال کے دوران کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ گوگل میپس کو دیکھ کرپروجیکٹ کے شروع سے لیکر آخر تک تقریباً مکمل طور پر سراغ لگا یا جا سکتا ہے کہ اب وہا ں کتنی تبدیلی آ چکی ہے ۔
ہیڈن مرینا کے نام سے مشہور ساحلی حصے پر کھدائی کا کام بھی جاری ہے، مکمل ہونے کے بعداس منصوبے کا یہ حصہ پوری دنیا کا واحد سب سے بڑا مرینا بن جائے گا۔ جہا ں دنیا کے سب سے بڑے بحری جہاز دی ونڈر آف سی سے بھی دوگنا دو جہاز لنگر انداز ہو سکیں  گے ۔
اس وقت ہیڈن مریناپر دنیا کا سب سے بڑا کھدائی کا منصوبہ جاری ہے ۔ تعمیراتی کام کی خاطر راستہ بنانے کے لیے ہر ہفتے 1 ملین کیوبک میٹر زمین کھودی گئ۔
پچھلے سال سے جاری کھدائی کے علاوہ دی لائن کے مرکزی ڈھانچے کے لیےمٹی کے ڈھیر لگانے کا کام بھی جاری ہے۔
چند مہینوں قبل کام میں تیزی آ ئی ہے۔ ، The Line کی زیر زمین ریل جسے The Spine کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اس میں بھی بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
زیر زمین سرنگ کی کل لمبائی 30 کلومیٹر سے کم کی گئی ہے۔ ، اسٹیشنوں کی کل تعداد 48 سے گھٹا کر صرف 9 کر دیگئی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ، سعودی عرب اس میگا پروجیکٹ کی مالی امداد کیسے کرے گا؟ اور کون کون سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں؟، دی لائن، نیوم جیسے میگا پروجیکٹس کو سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے فنانس کیا جا رہا ہے ۔
سعودی عرب کا خودمختار فنڈ جو براہ راست ولی عہد کے زیر کنٹرول ہے ۔ کمپنیوں کے ساتھ موجودہ معاہدوں میں بنیادی طور پر کھدائی اور بنیاد کا کام شامل ہے۔ کچھ قابل ذکر کمپنیوں میں برطانیہ سے کیلر گروپ، جرمنی سے باؤر ،تعمیراتی کمپنی پاور چائنا اور فرانس سے باوشی سولے تونش شامل ہیں۔حال ہی میں اٹالین کمپنی Webuild اور سعودیہ کی کمپنیSajco کو حال ہی میں ایک تیز رفتار ریل لائن بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے جو The Line کو Oxagon سے جوڑے گی۔

ٹروجینا

ایک اور بڑا منصوبہ Trojena ہے جو واقعی کسی دیوانے کا خواب جیسا لگتا ہے۔ جیسے ایک وسیع صحرائی پہاڑی سلسلےکے بیچوں بیچ برف پر اسکیٹنگ کیلئے ایک خوبصورت جگہ ہوگی ۔
سعودی عرب اسے صرف چھ سال میں مکمل کرنا چاہتا ہے۔جس کی مین وجہ؟ 2029 میں آنےمنعقد ہونے والے ایشین ونٹر گیمز ہیں  ۔ پچھلے سال ایک کامیاب بولی کے بعد سعودی عربیہ کو اس ایونٹ کی میزبانی دی گئی ۔
ایشین ونٹر گیمز کی میزبانی لینے سے قبل اس منصوبے کا اعلان پہلی بار ولی عہد نے 2022 میں کیا تھا۔ بحیرہ احمر کے ساحل سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع، ٹروجینا ملک کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں کے اوپر واقع ہے۔
پچھلے سال کے دوران، ٹروجینا پر زیادہ تر پہاڑوں کے گرد کھدائی کا کام کیا گیا تاکہ اس کی تعمیر کیلئے راستہ بنایا جا سکے۔ منصوبے کے مرکز میں ایک دیو ہیکل انسانی جھیل بنائی جائے گی ۔
جس کے لیے 1.6 ملین کیوبک میٹر کھدائی کی جا چکی ہے۔
ٹروجینا کا عمودی گاؤں دیکھنے کے قابل ہوگا ، جسے آس پاس کے پہاڑوں سے کھود کر نکالا جائے گا۔ پروجیکٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے مطابق، پہاڑوں سے پہلے ہی دس لاکھ کیوبک ٹن سے زیادہ مواد کی کھدائی کی جا چکی ہے۔ مستقبل کے سکائی گاؤں پر فاؤنڈیشن کا کام بھی پچھلے سال سے جاری ہے ۔
نومبر 2022 میں دنیا کے سب سے بڑے لگژری مہمان نوازی اور طرز زندگی کے برانڈز نے Trojena کے ساتھ شراکت داری پر دستخط کیے تھے۔ ان کا مقصد سکائی گاؤں میں اپنے دو لگژری ہوٹل بنانا ہے۔ بین الاقوامی ہوٹل آپریٹر مائنر ہوٹلز نے بھی واٹر ویلج میں اپنا فائیو اسٹار ریزورٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
اب دیکھنے میں تو ایسا لگتا ہے کہ تعمیر کے یہ عجیب و غیریب منصوبے بہت اچھے طریقے سے چل رہے ہیں۔ جبکہ سعودی عرب اسے 2029 تک مکمل کر لے گا ۔ لیکن اس کے باوجود، ابھی بھی بہت سارے سوالات ہیں جو جواب طلب ہیں۔
ٹروجینا منصوبے پر بڑی تنقید یہ کی جا رہی ہے کہ ایسے مقام پر موسم سرما کو برقرار رکھنے کی فزیبلٹی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ اگرچہ پہاڑوں میں درجہ حرارت انجماد سے نیچے تک پہنچ سکتا ہے، لیکن پھر بھی مصنوعی برف باری ایک غیر معمولی کام ہوگا ۔ ریزورٹ کے لیے کافی زیادہ برف پیدا کے لیے مصنوعی برف کی مشینوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔ جن کو چلانے کے لیے بہت زیادہ پانی اور بجلی کی ضرورت ہو گی ۔ اگر آپ اس حقیقت کو مان بھی لیں کہ بحیرہ احمر سے آنے والا سمندری پانی مصنوئی برف کے لیے استعمال کیا جائے گا تو یہ سب کچھ اور بھی مشکل لگنے لگتا ہے۔ اس مقصد کیلئے نہ صرف یہ تمام پانی ایک لمبے فاصلے اور بلندی پر منتقل کرنا ہوگا ، بلکہ پہلے اسے صاف بھی کرنا پڑ ے گا !

سنڈالہ

آئیے اب چلتے ہیں سنڈالہ کی طرف : نیوم کے اندر ایک اور بڑا پروجیکٹ جو اس وقت زیر تعمیر ہے جسے سنڈالہ کہتے ہیں ۔
یہ شہر کے ساحل سے دور نیوم کا پرتعیش جزیرہ ہوگا ۔یہ جزیر ہ ریڈ سی کی بہترین پوزیشن پر واقع ہے ۔جہاںسے کشتیوں، سمندری جہازوں کے ذریعے قریبی “نیوم بے “ہوائی اڈے تک رسائی انتہائی آسان ہو جائے گی ۔ سندھالہ ایک عالمی معیار کی کشتی رانی کی منزل ہوگی جس میں 86 برتھ مرینا موجود ہیں ۔
اس جزیرے میں تین لگژری ہوٹلز، ایک گولف کورس، اور لگژری ریستوران اور ریٹیل آؤٹ لیٹس شامل ہیں۔ پچھلے سال دسمبر میں اس منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا، توقع ہے کہ یہ بڑا پروجیکٹ نیوم کے اندر کھلنے والا پہلا منصوبہ ہوگا۔ اس کے ڈویلپرز 2024 کے اوائل تک جزیرے کے پہلے مہمانوں کا استقبال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سندھالہ کی کامیابی دراصل نیوم کے باقی حصوں کے لیے بہت اہم قرار دی جارہی ہے۔
چونکہ اگلے سال اس کا افتتاح ہونا ہے یہ عوام کے لیے ایک فیو چرسٹک شہر ہوگا ۔ اس کے جلد افتتاح کے پیش نظر، سندھالہ پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ گوگل میپس سے سیٹلائیٹ امیجز کو دیکھیں تو اس وقت زیادہ تر جزیرے کی تعمیر ہو رہی ہے۔ سڑکیں بن چکی ہیں ،عمارتوں اور بنیادوں کی ترتیب پہلے ہی طے ہو چکی ہے۔
گولف کورس کے لیے زیادہ تر گھاس بھی پہلے ہی بچھائی جا چکی ہے۔ میریٹ انٹرنیشنل نے پہلے ہی سندھالہ میں تین لگژری ہوٹل کھولنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں انہیں بھی یقین ہے کہ وہ 2024 کے افتتاح پر تعمیر مکمل کر لیں گے۔

آکساگون

ویڈیو کے آخری حصے میں، نیوم کے اندر چوتھے بڑے پروجیکٹ “آکساگون کے بارے میں جانتے ہیں
آکساگون کنگڈم کے مغربی ساحل کے قریب ایک تیرتا ہوا صنعتی بندرگاہ کا شہر ہوگا ۔
Oxagon کو Neom کا کاروباری اور صنعتی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک بندرگاہ والا شہر ہوگا جو دنیا کے مصروف ترین بندگاہوں والے شہروں میں سے ایک ہوگا اور مختلف ابھرتی ہوئی صنعتوں جیسے کہ گرین انرجی کی پروڈکشن کے حوالے سے کافی اہمیت کا حامل شہر ہو گا ۔
$2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ، سعودی عرب 2025 تک بندرگاہ کا پہلا ٹرمینل کھولنے کیلئے پر امید ہے۔ لیکن صنعت کے علاوہ، Oxagon رہائشی شہر کے طور پر بھی کام کرے گا جو مخصوص رہائشی، تفریح، اور سیاحتی اضلاع پر مشتمل ہوگا۔
اگرچہ یہ بات قابل غور ہے کہ ان میں سے کچھ عمارتیں پرانی ہیں جو ڈوبا پورٹ کا حصہ ہیں، جسے حال ہی میں منتقل کر کے نئے نام دئے گئے ہیں ۔ جنوب کی طرف ایک آکساگون کمیونٹی بھی قائم کی گئی ہے جیسا کہ دی لائن اور سندھالہ کے ارد گرد تعمیر کی گئی ہیں ۔ تعمیر شدہ ہر چیز کو دیکھ کر لگتا ہے کہ سعودی عرب اپنے وڈیوٹریلرز کو حقیقت میں بدلنے میں کافی سنجیدہ ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں