آج کی تاریخ

سرائیکی زبان و ادب کی عہد ساز شخصیت استاد الشعراء اقبال سوکڑی چل بسے

سرائیکی زبان و ادب کی عہد ساز شخصیت استاد الشعراء اقبال سوکڑی چل بسے

ملتان ( جاوید اقبال عنبر سے ) سرائیکی زبان و ادب کا ایک اور چراغ بجھ گیا ، سرائیکی غزل کے بانی وامام مانے جانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ استاد الشعراء معروف سرائیکی شاعر اقبال سوکڑی 86 سال کی عمر میں انتقال کرگئے ۔ آبائی علاقے تونسہ شریف میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک ۔ تفصیلات کے مطابق معروف سرائیکی شاعر اقبال سوکڑی جہان فانی سے کوچ کرگئے ہیں ، اقبال سوکڑی 1938 میں ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ شریف کے علاقے سوکڑ میں پیدا ہوئے ان کا اصل نام محمد اقبال تھا جبکہ اپنے علاقہ سوکڑ کی وجہ سے دنیا بھر میں اقبال سوکڑی مشہور ہوئے ۔ پیشے کے اعتبار سے وہ ریٹائرڈ ٹیچر تھے ۔ درس و تدریس میں بھی انہیں نمایاں مقام حاصل تھا ۔انہوں نے سرائیکی شاعری کی صنف غزل میں زیادہ شاعری کی وہ قدیم اور جدید شاعری کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے رہے جس کے باعث ان کو سرائیکی غزل کا بانی اور امام مانا جاتا ہے بلاشبہ وہ عہد ساز شاعر تھے ان کی غزلوں اور اشعار کی صورت میں سرائیکی وسیب بولتا تھا بالخصوص خطہ دامان کی جمالیات اور اس سے جڑے استعارے و علامات میں ان کو ملکہ حاصل تھا ۔ سرائیکی شاعری میں گراں قدر خدمات کے اعزاز میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔ ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں ان کو چار کانفرنسز میں ایوارڈ کے لیے بلایا گیا لیکن وہ ان میں شریک نہ ہوئے ، اکادمی ادبیات کی طرف سے ان کو خواجہ فرید ایوارڈز سے نوازا گیا بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں بی ایس اور ایم ایس سرائیکی کے سلیبس میں ان کو پڑھایا جاتا ہے ۔ اقبال سوکڑی کی سرائیکی شاعری میں 10 کتب شائع ہوچکی ہیں جن میں ڈکھ دی جنج ، ہنجواں دے ہار ، کالے روہ چٹی برف، ورقہ ورقہ زخمی ، لیرو لیر پچھاواں ، اٹھواں آسمان ، بے انت ، زمین جاگدی اے اور کلیات پر مشتمل سانجھی سرت سنبھال شامل ہیں ۔ سرائیکی غزل کے علاوہ انہوں نے ہر صنف میں شاعری کی جن میں ڈوہڑہ ، کافی اور نظم بھی شامل ہے۔ اقبال سوکڑی کی نماز جنازہ گذشتہ شام تونسہ شریف کی پچادھی جنازہ گاہ میں ادا کی گئی جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی نماز جنازہ کے بعد انہیں آبائی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپردِ خاک کردیا گیا ۔انہوں نے پسماندگان میں بیوہ ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑے ہیں ، ان کے بچھڑنے سے ایک عہد تمام ہوا ہے ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں