آج کی تاریخ

سترہ سال سے بند پیراں غائب پاور ہاؤس کی قیمتی مشینری فروخت کرنے کی تیاریاں ملازمین میں بے چینی

ملتان (رفیق قریشی سے ) قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں 1955 میں پنجاب میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ملتان کے علاقے پیراں غائب میں سینکڑوں کنال اراضی پر 260 میگا واٹ کی استطاعت کا بجلی گھر 53 سال بعد 2008 میں بغیر کوئی وجہ بتائے بند کر دیا گیا اپ اور گزشتہ 17 سال سے اس تھرمل پاور پلانٹ میں کروڑوں روپے کا سامان چوری ہو چکا ہے جبکہ اس کے احاطے میں افسران اور عملے کے لیے بنائے گئے 350 سرکاری بنگلے اور گھر بھوت بنگلوں کا منظر پیش کر رہے ہیں، سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں اور اب بھی بعض کھنڈر نما 100 کے قریب گھروں میں افسران اور عملہ رہائش پذیر ہے مگر تھرمل پاور کا عملہ نہ ہونے کی وجہ سے ساری سرکاری کالونی کچرا کنڈی بن چکی ہے، بتایا گیا ہے کہ 1955 میں 65 کلو واٹ کی استطاعت کے چار پاور پلانٹ نصب کیے گئے تھے جس کی پیداوار 260 میگا واٹ تھی اور یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی سے فیصل آباد اور رحیم یار خان تک کے علاقوں میں صنعتیں اور شہر آباد تھے 2008 میں اس کی پروڈکشن 230 سے 245 میگا واٹ تھی،مگر اچانک پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے اسے بند کر کے عملے کو دیگر شعبوں اور میں ٹرانسفر کر دیا اور حیران کن طور پر نجی شعبے میں نئے لگنے والے تھرمل پاور پلانٹوں سے بجلی خریدی جانے لگی، اس کے احاطے میں ریلوے لائن بھی بچھائی گئی تھی جو اس تھرمل پاور اور بھٹو دور میں لگائے جانے والی پاکستان عرب فرٹیلائزر کے لیے مال کی ترسیل کے لیے استعمال ہوتی رہی مگر اب وہ ریلوے پٹڑیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں خود رو جھاڑیوں نے سارا تھرمل پاور اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، بتایا گیا ہے کہ بعد کے سالوں میں اسے پرائیویٹائز کرنے کی بھی کوشش کی گئی کیونکہ رقبے کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا پاور پلانٹ تھا اور یہ سارا رقبہ اربوں کی مالیت کا ہو چکا تھا مگر وہ کوشش ناکام ہوئی اور اب 17 سال بعد اس کی قسمت کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے، وزارت توانائی نے پیراں غائب پاور ہاؤس میسکو تھرمل پاور ہاوس بجلی گھر عزیز ہوٹل سمیت چار پاور پلانٹس کی قیمتی مشینری کو فروخت کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، چند روز تک ان پاور ہاؤسز میں نصب پاور پلانٹس کی مشینری نیلام کر دی جائے گی، پہلے مرحلے میں پیراں غائب تھرمل پاور کی مشینری کی نیلامی کی ابتدائی طور پر ایک ارب 90 کروڑ روپے اور میسکو تھرمل پاور ہاؤس کی آٹھ کروڑ 40 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے، اس ضمن میں وزارت توانائی نے نیلامی کے واضح احکامات جاری کر دئیے ہیں، اس وقت چیف ایگزیکٹیو آفیسر تھرمل پاور مظفرگڑھ انجینیئر شیخ اکرم کے پاس پیراں غائب پاور ہاؤس اور میسکو تھرمل پاور ہاؤس کا اضافی چارج ہے، تھرمل پاور ہاؤسز کی بندش اور مشینری کی نیلامی کے ساتھ ہی یہاں تعینات پاور ہاؤسز کے ماہرین کو ڈسٹریبیوشن کمپنی میں بھیجا جا رہا ہے، ان ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے، واضح رہے کہ ان ملازمین نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ڈسکوز میں بھیجنے کے بجائے تربیلا اور منگلا پاورہاوسز بھیج دیا جائے جسکا ہمیں تجربہ ہے، ذرائع کے مطابق اب تک کراچی کی 26 سے زائد کمپنیاں اور بااثر افراد ان پاور ہاؤسز کا وزٹ کر چکے ہیں آئندہ چند روز میں نیلامی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں