ملتان (کرائم سیل) ریونیو ڈیپارٹمنٹ کےنچلے درجے کے ملازمین اور پرائیویٹ کلیریکل سٹاف کی ملی بھگت سے بیواؤں، بے آسرا، کمزور اور بیرون ملک مقیم تارکین وطن کی زمینوں پر جعلی کاغذات بنا کر عدالتوں کے ذریعے قبضہ کرنے والے عدنان شاہ گروہ کے بارے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ قبضے اور موقع پر غنڈہ گردی کے لیے اوباش مسلح افراد کی فراہمی کی ذمہ داری پپو بھارا نامی ایک سابقہ پہلوان کی ہے جبکہ اخراجات کی ذمہ داری اسرار نیازی اور اور جعلی کاغذات کی تیاری کے لیے جھوٹے اور فرضی گواہان کی فراہمی کی ذمہ داری جعلساز عدنان شاہ کے سر ہوتی ہے۔ضعیف العمر بیوہ صبیحہ بی بی نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ اسرار نیازی اور پپو بھارا پہلوان جعلی کاغذات تیار کرکے ان کی کمرشل اراضی کسی اوورسیز پاکستانی بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میں اپنے معزور اور یتیم بچوں کے حق میں سے ایک مرلہ بھی نہیں دوں گی۔ یہ جائیداد میری اور میرے معذور بچے اور میری بیٹیوں کی ہے اور میرے پلاٹ کا مقدمہ عدالت میں میرے بھتیجے رفاقت شاہ کے ساتھ ہے جبکہ اس کے علاوہ میرا کسی کے ساتھ کوئی بھی معاملہ نہ ہے اور اس کمرشل اراضی پر میری ملکیت 1992 سے چلی آ رہی ہے اور 1992 سے آج تک میرا پلاٹ میرے علاوہ کسی کے بھی قبضے میں نہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری اعلیٰ افسران سے اپیل ہے اس قبضہ گروپ عدنان شاہ اور اسرار نیازی نے جو فرضی کرایہ داری کا ایگریمنٹ بنوایا ہے اس سے میرا کوئی بھی تعلق نہ ہے کیونکہ اسی بوگس ایگریمنٹ کی روشنی میں میرے قیمتی رقبےپرقبضے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اسرار نیازی کی طرف سے مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اعلیٰ افسران اور سیاست دان ہر ویک اینڈ پر میرے ڈیرے پر ہوتے ہیں اور میرے اوپر تک بہت تعلقات ہیں۔ صبیحہ بی بی نے بتایا کہ عدنان شاہ نے رجسٹری برانچ میں ایک مافیا رکھا ہوا ہے جو کہ شریف شہریوں کی رجسٹریوں کی ٹیمپرنگ کرتے ہیں۔ اسی طرح میری بھی رجسٹری بھاری رقم دے کر ٹیمپرڈ کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ میں اپنے ٹاؤٹ گروپ کے ذریعے بھاری رشوت دے کر میری رجسٹری کو کینسل کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ اس رقبے کو ناجائز طور پر قبضہ لے سکیں۔ انہوںنے بتایا کہ اینٹی کرپشن کیس میں بھی عمر دراز کی علی وقار ضمانت کروانے پر زور لگا رہا۔ انہوں نے کہا کہ میری اعلیٰ حکام اور کمشنر ملتان سے اپیل ہے کہ ریونیو ریکارڈ جو کہ حکومت پنجاب کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں ہوتا ہے، اس تک کیسے فراڈیوں کی رسائی ہو جاتی ہے جبکہ عمر دراز نے کس سے قانون کے تحت ریکارڈ میں تحریری ریڈ نوٹ ڈالا کا اضافہ کیا ہے۔ صبیحہ بی بی نے بتایا کہ جب انہوں نے عمر دراز اور علی وقار کو کہا کہ ریڈ نوٹ کیوں ڈالا ہے تو عمر دراز نے مجھے کہا کہ میں نے تحریری ریڈ نوٹ اعظم زیدی انچارج رجسٹری برانچ کے حکم پر ڈالا ہے کیونکہ وہ رجسٹری برانچ کا انچارج ہے اور ان کے حکم پر میں نے تحریری ریڈ نوٹ ڈالا ہے۔ توجہ طلب عمل یہ ہے کہ اعظم زیدی بھی قبضہ گروپ عدنان شاہ کا کرایہ دار ہے اور میری رجسٹری کو ٹیمپرڈ کرنے کی کوشش کرنے والے عمر دراز، علی وقار اور اعظم زیدی انچارج رجسٹری برانچ جیسے مافیا کو انجام تک جانے میں کمشنر ملتان عامر کریم اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ ان کی ساکھ بہت ہی اچھی ہے۔ صبیحہ بی بی نے آر پی او ملتان اور سی پی او ملتان کو ڈھیر وں دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بروقت کارروائی نہ کرتے تو قبضہ مافیا اس کے معذور بچے سمیت اسے بچوں کی جائیداد پر قابض ہو چکا تھا۔
