آج کی تاریخ

ریلوے حکام، نجی کارگو کمپنی کا گٹھ جوڑ، سامان بک کرانے والے شہری ڈیڑھ ماہ سے خوار

ملتان(واثق رئوف)ڈیڑھ ماہ سےزائد گزر گئے بک کروایا گیا سامان پہنچایاجارہا ہے نہ ہی پیسے واپس کئے جارہے ہیںتھل ایکسپریس کے ذریعے گھریلو،جہیز،دیگر ضروری سامان ملتان، مظفرگڑھ، کوٹ ادو،لیہ بھکر،کنڈیاں دیگر اسٹیشنوں سے راولپنڈی کے لئے ریلوے پارسل دفاتر سے بکنگ کروانے والے خوار ہونے پر مجبور ہوگئے آئے روز پارسل بکنگ سٹاف سے لڑائی بھی معمول بن گئی کوئی پرساں حال نہیں ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے فوری بعدشادی سیزن میں نجی کمپنی کے تحت ملتان سے چلنے والی مہر ایکسپریس کو نوازنے کے لئے تھل ایکسپریس سے21سوکلوگرام پارسل بک کرنے والی بریک وین کو اتار دیا گیا تھاجو تاحال نہیں لگ سکی ۔وہ صارفین جنہوں نے بریک وین کے اترنے سے قبل اپنا سامان بک کروایا تھا تاہم ان کا سامان متعلقہ اسٹیشنوں پر پہنچنے سے قبل ہی بریک وین کو ٹرین سے علیحدہ کرکے مغل پورہ ورکشاپ بھجوا دیا گیا جبکہ اس کے متبادل بریک وین فراہم نہیں کیا گیاجس کے بعد سامان بک کروانے والے تاحال خوار ہورہے ہیں ان کا سامان نہ تو ان کے متعلقہ اسٹیشنوں پر پہنچایا جارہا ہے اور نہ ہی انکی پارسل بکنگ کینسل کرکے بلٹی کی مد میں دیا گیا کرایہ واپس کیا جارہا ہے۔ ڈیڑھ ماہ سےزائد عرصہ گزر جانے کے باوجودبکنگ کروانے والے خوار ہورہے ہیں جبکہ دیگرصارفین جہیز سامان مہر ایکسپریس کے ذریعےبھجوانے اور کئی گنا زائد کرایہ دینے پر مجبور ہیں۔ کوئی پرسان حال نہیں سب کچھ جانتے بوجھتے افسر شاہی نے آنکھیں موند لیں۔ ریلوے ملازمین شہریوں،سیاسی حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوے سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہےبتایا جاتا ہے کہ اس وقت ریلوے میں نجی کمپنیوں اور افسر شاہی کےگٹھ جوڑ نے ریلوے کی رہی سہی آمدن کو بھی ہضم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے فوری بعد شادی سیزن شروع ہوجاتا ہے ریلوےآج بھی پارسل بھجوانے کا سستا ترین ذریعہ سفر ہے تاہم نجی کمپنیوں اور افسر شاہی کی ہوس زر نے اس سستے ذریعہ پر بھی اپنے پنجے گاڑ لئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملتان سےراولپنڈی کے لئے برانچ لائن کے ریلوے اسٹیشنزکوٹ ادو،لیہ،بھکر،کنڈیاں،اٹک،میانوالی،گولڑہ شریف کے لئے بک کئے جانے والے پارسل کو پہنچانے کے لئے پاکستان ریلوے کے پاس واحد تھل ایکسپریس تھی۔ تھل ایکسپریس کے ساتھ21سوکلوگرام پارسل بک کرنے کی صلاحیت والی بریک وین لگائی گئی تھی جس میں ملتان تا راولپنڈی سامان بکنگ فی کلو گرام کرایہ12روپے ہے جبکہ اس کے برعکس ملتان راولپنڈی کے لئے اس روٹ پر نجی کمپنی کے تحت چلنے والی مہر ایکسپریس ملتان راولپنڈی کے لئے پارسل بکنگ فی کلو گرام کا کرایہ25سے30روپے وصول کر رہی ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے بعد شادی سیزن شروع ہوجاتا ہےجس کے ساتھ ہی شہری اپنی بیٹیوں کا مکمل جہیز سستے کرایہ کی بدولت تھل ایکسپریس کے ذریعے لیہ،بھکر،کندیاں،اٹک،میانوالی،گولڑہ شریف سمیت دیگر اسٹیشنوں پر بھجواتے ہیں تاہم اس بارے شادی سیزن شروع ہونے سے قبل ہی تھل ایکسپریس سے 2100کلوگرام پارسل بک کرنے کی صلاحیت کی حامل بریک وین کو ٹرین سے اتار دیا گیا۔ذرائع کے مطابق ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال پارسل کےلئے تھل ایکسپریس کو بریک وین واپس نہیں لگایا جاسکا جبکہ تھل ایکسپریس پر جہیز بکنگ کے لئے آنے والے شہری باامر مجبوری جب کچھ نہیں کر پاتے تو کئی گنا گائد ریٹ پر سامان نجی کمپنی کی ٹرین مہر ایکسپریس سے بک کروا دیتے ہیں۔ نجی کمپنی کو جہاں زبردست مالی فائدہ ہورہا ہے وہیں صارف کا بھی زبردست استحصال اور ریلوے کا تشخص خراب ہورہا ہے۔ دوسری طرف زائد بکنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نجی کمپنی مقررہ حد سے زائد سامان لوڈ کرکے سامان والی بوگیوں ،بریک وین کو نقصان پہنچانے کا بھی سبب بن رہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ایک لگیج وین میں 10,000ہزار جبکہ بریک وین میں 2100سوکلوگرام وزن لوڈ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ مقررہ وزن سے چند کلوگرام وزن بھی زائد لوڈ کیا جائے تو نہ صرف اس زائد وزن سے لیگج وین بلکہ ٹرین سیفٹی پر بھی سوالیہ نشان پیدا ہوجاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت تمام نجی کمپنیاں جن کے پاس مسافر ٹرینوں کے لیگج وان یا بریک وان کی کمرشل مینجمنٹ کے ٹھیکے ہیں۔ وہ کئی کئی سو کلو گرام زائد وزن لگیج اور بریک وان میں لوڈ کر رہی ہیں گذشتہ سال8اگست کو بھی کراچی سے راولپنڈی جانے والی خیبر میل ایکسپریس کی سامان کی بوگی میں10ہزار کلوگرام کے بجائے17000کلوگرام وزن تھا جو مقررہ وزن کی حد سے7000ہزار کلوگرام زائد تھا جس کی وجہ سے راولپنڈی اسٹیشن پر بوگی کا فرش ٹوٹ گیا تھا جبکہ اب مہر ایکسپریس کو نوازنے کے لئے تھل ایکسپریس سے بریک وین کو اس وقت اتار دیا گیا ہے جب شہری شادی سیزن کے لئے اپنی بیٹیوں کا جہیز بک کروانے کے لئے ملتان کینٹ اسٹیشن کا رخ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف مہر ایکسپریس کی کمرشل مینجمنٹ سنبھالنے والی کمپنی پارسل کا کئی گنا زائد کرایہ لینے کے ساتھ ساتھ کئی گنا زائد وزن لوڈ کرکے بریک وین کو تو برباد کر ہی رہی ہے دوسری جانب ٹرین مسافروں کی سیفٹی کو بھی دائو پر لگا رکھا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ کراچی سے راولپنڈی تک کراچی،سکھر،ملتان،لاہور کے ڈویژنل کمرشل،مکینکل ، اسسٹنٹ کمرشل و مکینیکل افسران، ٹرین ایگزامنر ٹریفک سٹاف و دیگر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ انتہائی اوور لوڈ سامان کی بوگی کو چیک کرکے ٹرین سے علیحدہ کردیں۔ بوگی اوور لوڈنگ میں ملوث نجی کمپنی کی رپورٹ تیار کرکےکارروائی کے لئے متعلقہ افسران اور ریلوے ہیڈ کوارٹر کو بھجوائیں۔ ٹرین سیفٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں تاہم سب حصہ بقدر جثہ وصول کرکے ٹرین مسافروں کی زندگیوں سے تو کھیل ہی رہے ہیں بلکہ کروڑوں روپے مالیت کی سامان کی بوگیوں کو بھی تباہ کروا رہے ہیں۔ عوامی ،سیاسی حلقوں ، ریلوے ملازمین نے وزیر ریلوے اور دیگر ذمہ داران سے صورتحال کا نوٹس لینے، تھل ایکسپریس میں بک کروائے گئے سامان کو متعلقہ اسٹیشنوں پر پہنچانے یا بکنگ بلٹی کینسل کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں