آج کی تاریخ

ذکریا یونیورسٹی کے بعد نشتر میں بھی ہراسمنٹ لہر، طالبات، اساتذہ کے بعد لیڈی ڈاکٹر نشانہ

ملتان (وقائع نگار) ہراسمنٹ کی لہر زکریا یونیورسٹی سے نشتر میڈیکل یونیورسٹی تک پھیل گئی۔ ہاؤس آفیسر ڈاکٹر سدرہ سمیع نے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پلمونولوجی کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست دیدی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کر دیا ۔ایچ او ڈی ڈاکٹر اعظم مشتاق کو معطل کر کے انتظامی عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ طالبات وزٹنگ اور ریگولر اساتذہ کے ساتھ یونیورسٹی میں ہراسمنٹ شدت اختیار کر گئی ہے۔ حالیہ ایام میں زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے با امر مجبوری ہراسمنٹ کا اعتراف کرنے پر ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ انٹرنیشنل ریلیشن ڈاکٹر طاہر اشرف کو انتظامی عہدے سے ہٹا کر تادیبی اقدام کیا تھا تاہم ہراسمنٹ کی بے لگام لہر زکریا یونیورسٹی سے سفر کرتے نشتر میڈیکل یونیورسٹی تک پہنچ گئی ہے ۔نشتر میڈیکل یونیورسٹی پلمونولوجی وارڈ کی ہاؤس آفیسر ڈاکٹر سدرہ سمیع نے ایم ایس نشتر ہسپتال کو تحریری شکایت میں اپنے ساتھ آنے والے واقعہ کی تفصیل کچھ یوں بیان کی ہے کہ وہ 8 مارچ سے مذکورہ وارڈ میں ڈیوٹی کر رہی ہے۔ 31 مارچ کو عید کے پہلے روز ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پلمونولوجی وارڈ نے انہیں بلا کر بظاہر سرپرائز دیتے ہوئے کہا کہ وہ وارڈ نمبر 22 سے اپنی عیدی حاصل کریں اور سٹاف کے کسی ممبر سے اس بات کا تذکرہ نہ کریں۔ ڈاکٹر سدرہ سمیع جب متعلقہ جگہ وارڈ میں پہنچی تو وہاں پہلے سے موجود ایچ او ڈی نے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر سدرہ سمیع کی مزاحمت پر ایچ او ڈی نے دست درازی کرتے ہوئے انہیں دھمکایا اور دوسری بار پھر جسمانی ہراسمنٹ کی کوشش کی تاہم وہ وارڈ کے دوسرے دروازے سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔ انہوں نے بعد ازاں ایم ایس نشتر ہسپتال کو درخواست دی اور مذکورہ ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کرتے ہوئے نشتر ہسپتال کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایچ او ڈی کو معطل کر کے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کریں۔دوسری جانب نشتر ہسپتال شعبہ پلمونالوجی میں ہاؤس آفیسر سے مبینہ ہراسمنٹ کے حوالے سے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نشتر ہسپتال نے ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیئرز و چیئرمین اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے نام مراسلہ جاری کردیا۔ مراسلے میں اس حوالے سے معاملے کی چھان بین اور ضروری کارروائی کی درخواست کی گئی ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں